قومی تحریک حریت اور بیرونی قوتوں کی دلالی میں فرق
منظور پستین، علی وزیر اور انکے شکست خوردہ افغانی سرپرستوں اور باچا خانی حامیوں کیلئے کابل میں غیر ملکی سفارت خانوں کے وظیفوں پر چلنے والے مٹی بھر بلوچ قوم فروشوں کیلئے بھارت بھر میں کشمیریوں پر ہونے والے حملوں میں بھی ایک سبق ہے- دنیا میں کسی ملک کے قومی فوج اور ملکی سلامتی اداروں پر نہ اتنے دہشتگرد حملے ہوۓ اور نہ ہی انکے خلاف اتنا نفرت انگیز جھوٹا پروپیگنڈا جتنا کہ پاکستانی دفاعی اداروں کے خلاف ہوا- وزیرستان، فاٹا اور بلوچستان میں میں تعینات پاک افواج پر سینکڑوں دہشتگرد اور خود کش حملے ہوۓ جس میں ٹی ٹی پی جیسی مذہب کے نام پر شیطانیت اور بی ایل اے جیسے سیکولر قوم پرستی کے نام پر وحشت کے کاروبار کرنے والے تنظیموں کی مقامی قیادت اور مقامی عسکریت پسند ملوث رہے اور انہوں نے برسرعام انکی ذمہ داریاں قبول کیں، انکے خلاف ثبوت ملے اور بیرونی طاقتوں سے انکا تعلق ثابت ہوا- حتیٰ کہ فوجیوں کے سروں سے فٹبال کھیلے جانے اور سپاہیوں کو پکڑ کر انکو گولیاں مارے جانے کی ویڈیوز مقامی زبانوں میں جاری کی گئی اور ٹارگٹ کلنگ میں جرنیلوں تک کو مارا گیا- جواب میں ہزاروں جانوں کی قربانی دیکرپوری قوم کی حمایت سے ان باؤلے کتوں کی لشکروں کو تعاون زدہ چوہوں کی طرح انکے بلوں میں گھس کر تلف کردیا گیا جنکے وطن پر کسی نے ناجائز قبضہ نہیں کیا تھا بلکہ وہ اپنے وطن اور پورے ملک میں پرتشدد فساد پھیلا رہے تھے- لیکن پاکستان بھرمیں کہیں پختون یا بلوچ آبادیوں یا افراد کے خلاف نہ کوئی عوامی ردعمل آیا اور نہ ہی انکی نسلی قومیت کے خلاف سوشل میڈیا پر کوئی کمپین چلی- یہ سب باوجود اسکے قوم پرستی کے نام پر دانستہ یا غیر دانستہ طور پر قوم فروشی اور پڑوسی ملکوں میں پاکستان دشمن قوتوں کی دلالی کرنے والی پی ٹی ایم جیسی تنظیموں اور انکے بیرون ملک سرپرستوں نے نہ صرف سوشل میڈیا بلکہ بین اقوامی پر پاکستان میں نسلی یا لسانی قومیت کے نام پر ایک خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنے یا اسکا تاثر دینے کیلئے "پنجابی فوج" اور "لروبر یو افغان" سے لیکر "پشتونوں اور بلوچوں کی نسل کشی" جیسے جھوٹے اصطلاحات کی ترویج کیلئے اپنے تمام وسائل لگا دیۓ- وجہ اسکی بلکل صاف ہے کہ پاکستان میں تمام تیسری دنیا کی ممالک کی طرح عوامی مسائل اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور انصاف کے حصول میں مشکلات ضرور ہے لیکن نہ تو قومیتوں کے درمیان کوئی جھگڑا ہے اور نہ ہی کوئی نسل اور زبان کی بنیاد پر کوئی قومی تحریک یا کسی خاص نسلی یا لسانی قومیت کا ریاستی استحصال اوریہ کہ تمام پاکستانی ایک قوم ہیں یہاں مادری زبان یا نسلی تشخص کی بنیاد پر کوئی مظلوم اقلیت نہیں- جتنا چاہے اپنی اپنی قومیتوں کی یہ گندگی زور لگا دے اپنے لوگوں کا کچھ نقصان ضرور کرلے گی انجام انکا وہی ذلت آمیز ہی ہونا ہے جو باطل قوتوں کا مقدر ہوتی ہے- جبکہ کشمیر کی تحریک ایک قومی تحریک آزادی ہے جو قربانیوں سے مزید تقویت پکڑتی ہے افغان طالبان کی مزاحمت کی طرح تاریخی وجوہات اور نظریاتی بنیاد دونوں کی مختلف صحیح لیکن اصول فطرت اورقانون تاریخ کے تحت کامیابی آخر کار جنکا مقدر ہوتی ہے-



No comments