اعتراف !
(۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔بقلم انور حسین ماگرے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ )
اسکاٹ لینڈ یارڈ میں پچھلی صدی میں ایک بڑا دلچسپ واقعہ پیش آیا کہ ایک وقت نواب تھے اور ان کا ایک بیٹا تھا بچہ کافی چھوٹا تھا نواب صاحب کی فیملی اپنی زمینوں پر چلے گئےاور ان کا بیٹا پیچھے رہ گیا اسی شہر میں ایک مزدور تھا جو روز شہر جاتا تھا مزدوری کرتا تھا اور شام کو واپس آجا تو اپنے بچوں کے پاس ایک دن وہ مزدور اور شام کو واپس آ رہا تھا تو اسے دیکھا کہ جنگل سے کسی بچے کے رونے اور چیخنے کی آوازیں آتیں تو وہاں اندھیرا تھا اس مزدور نے وہ آوازیں سنیں ان کی طرف چل پڑ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ کہیں دلدل کے اندر ایک بچہ پھنسا ہوا ہے مزدور نے سوچا کہ اب آ گیا ہوں تو اس بچے کی جان بچالنی چاہئے دلدل کافی گہرا تھا
بچے کو نکالنا پڑا مشکل تھا اس نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر
کے بچے کو بڑی مشکل سے نکالا تودلدل کے اندر گوس کے وقت بچے کو باہر نکالنے کے بعد اسے پوچھا کہ بھائی آپ کون ہو اور کہاں جانا ہے تو اسں اس بچے نے بتایا کہ فلان نواب صاحب کا بیٹا ہوں اور میں کھیلتے کھیلتے اس دلدل میں آکر پھنس گیا آپ نے میری جان بچا لی گر اس مزدور نے بچے کو لے کر اس کے گھر چھوڑ دیا اور اپنے گھر چلے گیا اگلی صبح جب اٹھا تو دیکھا کہ باہر اس کے دروازے پر ایک ہی قیمتی بگھی کھڑی ہے اور نواب صاحب کے ساتھ اور بھی لوگ تھے انہوں نے مزدور کو بلایا اور کہا کہ یہ بچہ میرا تھا اور مجھے بڑا ہی عزیز تھا آپ نے اس کی جان بچائی میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں اس مزدور نے کہا کہ جناب مجھے آپ کی کسی خدمت کی ضرورت نہیں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے دن کو مزدوری کرتا ہوں اور دو دن میں رقم مل جاتی ہے گزرا چل جاتا ہے نواب صاحب نے کہا آپ نے میرے بچے کی جان بچائی مجھے آپ کی خدمت کرنی ہی ہوگی اتنے میں مزدور کا بچہ آ کر اس کے پاس کھڑا ہو جاتا ہے اور نواب صاحب نے اس بچے سے پوچھا کہ بیٹا کیا پڑھتے ہو بچے نےکہا نہیں تو مزدور نے کہا کی اس کو میں مزدوری کرنا سیکھا رہا ہوں ایک دو سال کے بعد میرے ساتھ کام کرے گا کچھ بہتر پیسے کما سکے گا تو نواب صاحب نے کہا اگر آپ کا ہو تو میں بچوں کو تعلیم دینا شاید کہ وہ اپ کو بہتر پیسے کما کے دے سکے نواب صاحب نے کہا کہ اگر آپ کہو تو میں اس بچے کو تعلیم دلواؤں مزدور نے کہا کہ یہ فیصلہ بچے سے کرواتے ہیں تو نواب صاحب نے کہا زبردست بچے سے پوچھا بیٹا سکول پڑھو گے بچے نے ہاں میں جواب دیا نواب صاحب نے مزدور سے اجازت لی اور بچے کو اپنے ساتھ لے آئے اس بچے کو اسی سکول میں داخل کروادیا جہاں ان کا بچہ پڑھتا تھا بچے پڑھتے رہے بڑے ہو گئے اچھی تعلیم حاصل کی
یہ دونوں بچے بعد میں بہت ہی بڑے لوگبنے پوری دنیا میں یہ دونوں بہت مشہور ہوئے جو نواب کا بچہ تھا اس کا نام تھا ونسٹن چرچل سر ونسٹن چرچل یہ بہت بڑا انگلینڈ کا پرائم منسٹر اور دوسری جنگ عظیم جیتے تھے ہیرو تھا جیسے دنیا میں کئی یونیورسٹیز میں لیکچر بھی دیے جاتے ہیںاور سٹرچر چل کی بہت مثالیں دے جاتے ان کی ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے اور دوسرابچہ تو اس کا نام پہلے آئلزنٹل فلیمنگ ف تھا لیکن یہ ذہن ھا ا کہ اس کا کمال یہ ہے کہ
اس نے پینسلین ایجاد کی جس سے یہ میڈیکل سائنس میں زندہ رندہ رہنا اس کے پیچھے پنسلین ہے جس کے ایجاد سے پہلے اکثر لوگوں کو جسم میں پیپ پڑھتی تھی اور جسم کھا جاتی تھی جو پنسیلین کھانے کے بعد ہم سب ختم ہو جاتی ہیں تو اس میں بندے کو ایک نئی زندگی مل جاتی ہے لیکن آئلزنٹل فلیمنگ نے جو وہ پینسلین ایجاد کی تو لوگوں میں لوگوں کی بچنے کے صحت مند ہونے کے چانسز بڑھ گئی اور اس کے ساتھ جو مرنے کی شرح تھی وہ بہت کم ہو گئی
نواب صاحب نے ایک بچے کو فیڈ کیا تھا اس بچے نے پوری دنیا کو فیڈ کیا اس سائٹ میں جو کمال تھا کہ یہ بڑا آدمی ہے اس سے مجھے صرف تعلیم دی میں پوری دنیا کو زندگی دینے والا آدمی تعلیم دینے والے آدمی سے بڑا ادمی بنا
بی یاد رکھیں چرچل کا باپ دیکھ بڑا آدمی تھا اس نے ایک بچے کو فیڈ کیا اس بچے کی سوچ کا یہ کمال تھا کہ اس شخص نے مجھے فیڈ کیا میں پوری دنیا کو فیڈ کروں گا اور سائنس میں جو ریولیشن آیا وہ اسی بچے کا کمال تھا
زندگی میں آپکو ہے بہت سارے لوگوں نے مہربانی کی ہو گی آپ بھی ان لوگوں کی اس مہربانی کو سراہتے ہوئے دنیا کی مدد کریں اوراینٹل فلیمنگ بن کر دکھائیں


No comments