Breaking News

فاٹا تک سپریم کورٹ کی توسیع ایف سی آر پر کاری وار ہے






      (تحریر: غلام حسین محب)
جب سے قومی اسمبلی سے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ کی فاٹا تک توسیع کا بل پاس ہوا ہے تمام قبائلی علاقوں میں خوشی کا اظہار کیا گیاہے۔
خصوصاً نوجوان قبائلیوں کی طرف سے اسے ایک خو ش آئندخبر قرار دیا جا رہا ہے۔فاٹا میں سرگرم سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اسے قبائل کے لیے امید کی ایک کرن قرار دیتے ہوئے مزید اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے۔اس سلسلے میں مہمند ایجنسی میں تمام سیاسی پارٹیوں کاایک مشترکہ مذاکرہ منعقد کیا گیاجس کا موضوع تھا ’’سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی فاٹا تک توسیع کہاں تک اچھا اقدام ہے‘‘ ۔اس مذاکرے کا اہتمام مرکزی مومند پریس کلب غلنئی نے ایک پروگرام’’ ایشو یہ ہے‘‘ کے تحت کیا تھا۔اس مذاکرے میں اے این پی ،پی پی پی،مسلم لیگ ن،مسلم لیگ ق، جمعیت علماء اسلام اور فلاحی تنظیم مہمند ویلفئیر ارگنائزیشن کے اراکین نے شرکت کی۔پروگرام کے شراکاء نے اس موضوع کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے خیالات کا بھرپور اظہار کیا۔اس مباحثے کا اہم پہلو یہ تھا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر دیگر سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کرنے والی مذہبی پارٹی جے یو آئی نے بھی سپریم کورٹ کی فاٹا تک توسیع کی بھر پور حمایت کی اور اسے قبائلی عوام کے لیے ایک خوش آئند قدم قرار دیا ۔اس موقع پر اے این پی مہمند ایجنسی کے صدر نثارخان مومند نے کہا کہ گزشتہ 70سال سے قبائلی عوام کو قانون سازی کا حق حاصل نہیں تھا اور اب جبکہ قومی اسمبلی نے ہائی کورٹ سپریم کورٹ کی توسیع کے لیے بل پاس کیا ہے تو یہ عام قبائلی عوام کے لیے سب سے بڑا اور تاریخ ساز فیصلہ ہے بلکہ یہ اس فرسودہ نظام ایف سی آر پر کاری وار ہے۔اس فیصلے کے مثبت اور دوررس نتائج برآمد ہونگے
باوجود اس کے کہ ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہیں۔جبکہ یہ ایک خدشہ پایا جاتا ہے کہ آرٹیکل 247کے ہوتے ہوئے یہ عمل کیسا ہوگا مگر انصاف
تک رسائی کے اس عمل کے بعدآگے جانے میں آسانی پیدا ہوگی۔اب اہم مرحلہ یہ باقی ہے کہ فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی مل جائے او ر یہ انضمام کے بعد ممکن ہوگا۔لیکن ضروری ہے کہ اب یہ باقی مراحل سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ آگے برھائے تاکہ جس مقصد کے لیے ہم نے جدوجہد کی اس منزل تک پہنچا جاسکے۔جمعیت علاء اسلام مہمند کے امیرمولانا عارف حقانی نے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ
سپریم کورٹ،ہائی کورٹ کی توسیع کی حمایت کرتے ہیں اور اسے قبائلی ترقی اور انصاف کے لیے ایک اہم اقدام قرار دیتے ہیں۔انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جب تک FCRکا مکمل خاتمہ نہیں کیا جاتا تو سپریم کورٹ کی توسیع پر عمل دارآمد ممکن دکھائی نہیں دیتا۔اگر چہ ہماری جماعت کا کئی ایشوز پر اختلاف ہے مگر اس فیصلے کی مخالفت نہیں کرتے اور اب اسے عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔مولانا عارف حقانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ان اقدامات سے پہلے ضروری ہے کہ فاٹا کا تباہ شدہ انفراسٹرکچربحال کیا جائے۔ابھی تک فاٹا نے نقل مکانی کرنے والے قبائل کی واپسی کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔جبکہ حکومت نے فاٹا کے لیے این ایف سی ایوارڈ میں جو 3فیصد حصہ مختص کرنے کا اعلان کیا ہے یہ ناکافی ہے اس کو کم از کم 5 فی صد تک بڑھانا ضروری ہے کیوں کہ فاٹا میں گھر،آبادیاں اور ادارے تباہ ہوچکے ہیں کاروبار اور معیشت تباہ ہوچکی ہے اس لیے سب سے پہلے قبائلی عوام کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے۔اس موقع پر مسلم لیگ نون مہمند کے صدر حاجی بہرام خان نے کہا کہ جب بھی قبائلی عوام کی تقدیر بدلنے کے لیے اصلاحات سامنے آتے ہیں تو خود سیاسی پارٹیاں اس کو اپنی انا کا مألہ بنا کر خراب کردیتے ہیں۔ہمیں اس طرح کے اقدامات کو سیاست کے بھینٹ چڑھانے کے بجائے تباہ شدہ قبائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔گزشتہ دہشت گردی کی جنگ میں قبائل کا بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا ہے جس کی تلافی ضروری ہے
حاجی بہرام نے کہا کہ سوات سے آئی ڈی پیز ہونے والے کی تین ماہ بعد واپسی ہوئی جبکہ فاٹا کے آئی ڈی پیز ابھی تک بے سرو سامانی کا شکار ہیں۔انہوں نے سپریم کورٹ،ہائی کورٹ کی توسیع کو سراہا۔مسلم لیگ ق مہمند کے صدر ملک عظمت خان نے کہا کہ ہم اس قدام کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہم وہی نظام چاہتے ہیں جو تمام پاکستانیوں کے لیے ہے۔انہوں نے صوبے میں انضمام کو بھی ضروری قرار دیا۔پی پی پی مہمند کے راہنما ارشد مہمند نے کہا کہ فاٹا کے فرسودہ نظام میں اصلاحات کے لیے پی پی پی نے ہمیشہ آواز اٹھائی ہے اور اقدامات کیے ہیں اس لیے ہم سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کی فاٹا تک توسیع کی بھر پورحمایت اور خیرمقدم کرتے ہیں اور ہم قبائلی عوام کو مزید اندھیروں میں نہیں رکھ سکتے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ترقی اور تبدیلی ایک فطری عمل ہے جنہیں کوئی روک نہیں سکتا لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اب مزید اقدامات کرکے فاٹا کو پختونخوا کا حصہ بنایا جائے۔جے یو آئی کے سابق امیدوار مولانا سمیع اللہ نے کہا کہ فاٹا کے محروم اور پسماندہ عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اس طرح کے مباحثے ضروری ہیں تاکہ قبائلی آواز بھی دنیا تک پہنچ سکے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کی خوشحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ ہم تباہ حالی سے دوچار ہیں اور چادر و چاردیواری کا تقدس پامال ہے کیونکہ ہم پر خود ساختہ دہشت گردی مسلط کی گئی ہے۔انہوں نے فاٹا اصلاحات میں جلد بازی سے گریز کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ ایسا نہ ہو کہ ہم فائدے کے بجائے نقصان سے دوچار ہوجائیں کیونکہ ہم قبائلی عوام سب سے زیادہ محب وطن اور امن پسندہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا علیٰحدہ صوبے کا مطالبہ ایف سی آرکا حامی ہونا نہیں البتہ قبائلی عوام کی رائے کو اہمیت دینا ضروری ہے۔ ایم ڈبلیو او کے صدر میر افضل مومند نے کہا کہ ہم بھی ایف سی آر کے کلاف ہیں لیکن اگر الگ صوبہ بنایا جائے تو یہ بہتر ہوگالیکن قانون پر عمل درآمد ہونا ضروری ہے اور قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے ۔پی پی پی کے ایک راہنما ارشد بختیار نے کہا کہ سپریم کورٹ ہائی کورٹ کی توسیع ایک اہم قدم ہے لیکن پہلے انضمام ضروری ہے تاکہ ہمیں صوبائی نمائندگی کا حق مل سکے۔پی پی کے نوجوان کارکن امتیاز مومند نے اس سارے عمل کوقبائلی عوام کے لیے مفید قرار دیتے ہوئے کہاکہ اکیسویں صدی میں اپنے آپ کو قبائلی کہنا ایک گالی سے کم نہیں اگر ہم پہلے سے اپنے آپ کو مہمند،آفریدی اور وزیر وغیرہ کہنے کے بجائے ایک پختون کہتے تو آج ہم اتنے ذلیل و خوار اور دہشت گردی کا شکار نہ ہوتے۔اس مباحثے میں کئی اور لوگوں نے بھی حصہ لیا اور سپریم کورٹ،ہائی کورٹ تک قبائلی عوام کی رسائی ایک مثبت قدم قرار دیا اور امید ظاہر کی حکومت فاٹا کے حوالے سے مزید اقدامات کرے گی اور جلد از جلد فاٹا کے عوام کو صوبہ پختونخوا میں ضم کرنے کی خوشخبری سنائے گی۔۔۔۔



No comments