فاٹا سپریم کونسل اور مختلف آراء
فاٹا سپریم کونسل اور مختلف آراء ساجد علی مہمند ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پرسوں قائد جمیعت مولانا فضل رحمان کی قیادت میں فاٹا مشران کے ایک وفد نے وزیر اعظم شاھد خاقان عباسی سے فاٹا اصلاحات اور انضمام پر ملاقات کی جس پر سوشل میڈیا پر مختلف راۓ۔تبصرے۔تجزیے سامنے آرہے ہیں اور ہر کوئی اپنی نظر اور مفاد کے مطابق اس پر اپنا اظہار خیال کر رہے ہیں کوئی یہ جمعیت کا ٹولہ قرار دے رہا ہے تو کوئی انکا تعلق سٹل ایریا سے بتا رہا ہے یا مرعات یافتہ طبقہ/ ملکان پر تنقید بھی کی جا رہی ہے تو دوسرا سپریم کونسل ،گرینڈجرگہ کا نام دے رہا ہے ۔جرگے میں شامل لوگوں کو چیف اف فاٹا کے القابات سے بھی یاد کیا جاتا ہے سیاسی۔عوام اور مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی طرف سے تنقید،حمایت اور اعتراضات کا سلسلہ جاری ہے اور مزید سامنے انے کی توقع ہے اگر دیکھا جاۓ تو اس جرگہ یا کونسل میں وزیرستان۔خیبر۔مہمند وغیرہ کے سرکردہ ملکان یا مشران شامل تھے جن میں اکثریت کا تعلق تو جمیعت سے نہیں تھا البتہ مرعات یافتہ کی مثبت تنقید کو رد نہیں کیا جا سکتا اور اس سے اختلاف رکھنا سورج کو انگلی دکھانے کے مترادف ہے کونسل میں شامل دوسرے سیاسی پارٹیوں کے لوگ موجود ہونے کا امکان بھی رد کرنا جھوٹ کے زمرے میں اتا ہے جنکے قائدین نہ صرف انضمام کا مطالبہ کر رہے ہیں بلکہ اسمبلی اجلاسوں سے مسلسل واک اوٹ پر ہیں اگر دیکھا جاۓ تو کونسل میں شامل اکثریت مشران کوئی بھی سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے مگر پروپیگنڈہ کی بنیاد پر اس پر جمیعت کی مہر ثبت کر لی گئی ہے اسمیں صرف شک نہیں اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ملکان کا انتظامیہ سے خرچہ، سپشل خاصہ دار،لونگی،موجب،ترقیاتی کاموں میں انتظامیہ کی طرف سے نوازنے کی شکل میں مرعات موجود ہیں اور اس FCR اور انتظامیہ کی بدولت اپنے اپنے علاقوں میں ہولڈ جو اب کمزور ہوتا جا رہا ہے مگر یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ دھشت گردی کی دور میں انکی قربانیوں اور خدمات کو بھی نہ صرف دیکھنا چاہیے بلکہ حقیقت بھی ہے حکومت کساتھ انکے تعاون، علاقائی ذمہ داری ،امن وامان قائم کرنے کے لیے امن کمیٹیوں کا قیام۔دھشت گردوں کے گھروں کی مسماری کامیاب جرگوں کی تشکیل بھی کسی سے ڈھکی چھپی بات نہیں ۔ملک خان مرجان محسود ملک وراث خان افریدی۔ملک نادر منان مہمند برگیڈئیر نذیر مہمند وغیرہ اپنے علاقوں کے بااثر ،باعزت ملکان مشران ہیں میرے سوچ کے مطابق ان پر جمیعت کا مہر ثبت کرنا نہ صرف بلاجواز سراسر غلط اور جھوٹ پر مبنی کے زمرے میں اتا ہے البتہ مرعات یافتہ طبقے سے تعلق سے اتفاق کیا جا سکتا ہے جسطرح سیاسی پارٹیوں اور قائدین کی فاٹا انضمام میں اپنے وسیع مفادات وابستہ نظر ارہے ہیں اسطرح مولانا فضل رحمان اور فاٹا کے ملکان اور مشران کے مفادات بھی الگ کونسل۔صوبے یا اپنی حثیت برقرار رکھنے میں نظر ارہے ہیں ہر ایک کو اپنی مفادات عزیز تر ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنا فیصلہ دوسروں پر کرنے کی بجاۓ خود مل بیٹھ کر کرنا بہتر ہے بجاۓ اس کے کہ پنجابی سندھیوں بلوچوں اور کے پی کے ،کے سیاسی قائدین کی دامن میں اپنے لاکھوں قبائل بھائیوں کی مستقبل ڈالا جاۓ اور انہوں نے جو کچھ کیا قبائل کو من و عن قبول ہو گا ۔ ریفرنڈم ۔لوگوں کے راۓ لینے کا مطالبہ بھی اخلاقی لحاظ سے مولانا فضل رحمان اور مشران کا وزن رکھتا ہے لیکن ان کا کویٔ آیٔینی حیثیت نہیں اس میں کونسے حرج کی بات ہے کہ انضمام یا الگ صوبہ / کونسل کے لیے راۓ لیا جاۓ تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جاۓ گا۔۔۔۔
فاٹا سپریم کونسل اور مختلف آراء
Reviewed by qalamkar1
on
December 23, 2017
Rating: 5
Reviewed by qalamkar1
on
December 23, 2017
Rating: 5

No comments