سلطان صلاح الدین ایوبی (رح) کی توبہ
(تحریر : محمد ارشد خان)
------------------------------کچھ خبیث قسم کے جاہل فتویٰ بازوں نے میرے گرشتہ پوسٹ میں سلطان صلاح الدین ایوبی کے شراب سے توبہ کرکے صلیبیوں کے خلاف جہاد کرنے کے ذکر پر بہت فحش قسم کی زبان استعمال کرکے مجھ پر اسلامی تاریخ کے ایک عظیم شخصیت پر تہمت لگانے کا الزام لگایا- انکو تو خیر انکے ذات ، جھل اور ظرف کے مطابق ہی جواب دیا جاسکتا ہے لیکن معقول حضرات کیلئے عرض ہے کہ مملوک سلطنت کے ١٣ ویں صدی کے ترک علم دین، سکالر اور مورخ مشاہیر اسلام پر ١٨ جلدوں پر مشتمل اپنی معرکتہ الراء انسیکلوپیڈیا "سيرأعلام النبلاء" کے میں معاصر حوالوں سے سلطان صلاح الدین (رح) کے شراب نوشی کی عادت اور بار بار توبہ کا اور آخرمیں مکمل توبہ کرکے شراب نوشی ترک کرنے اور فقر کی زندگی اختیار کرنے کا ذکر کرتے ہیں (جلد ١٥ صفحہ ٤٣٤-٤٣٦)- مغربی مستند حوالے انکے علاوہ ہیں جوکہ ظاہر ہے فتویٰ بازوں کیلئے یہود و نصاریٰ کی سازش کے سوا کچھ نہیں ہوسکتے اسلئے انکا ذکر فضول ہے- حساس اور غیرتمند سلطان کے ذہن پر صلیبی حملہ آوروں کے ہاتھوں بیت المقدس پر قبضے کے بعد یہودی اور مسلمان آبادیوں میں عورتوں اور بچوں سمیت عام لوگوں کے قتل عام اور بربریت نہ بہت اثر ڈالا- آخر کار جب مصر کا اقتدار انکے ہاتھ میں آیا تو انکے دل میں یہ بات جم گئی تھی کہ الله تعالہ ان سے کوئی بڑا کام لینا چاہتے ہیں جسکا اظہار بھی وہ کرتے تھے- اسلئے انہوں نے شراب نوشی سے اعلانیہ توبہ کرکے اورعیش وعشرت ترک کرکےایک انتہائی سنجیدہ اور ذمہ دار سچے مسلمان حکمران کی طرح جفا کشی کی زندگی اختیار کی- انہوں نے انتہائی مذہبی ہونے کی بعد بھی خلیفہ یا امیرالمومنین جیسا کوئی اسلامی لقب اختیار نہیں کیا بلکہ سلطان کی حثیت سے نہ صرف بیت المقدس کو واپس فتح کیا بلکی انکی پوری زندگی یورپ کے سارے ممالک مل کر بھی انکو شکست نہ دے سکے- وفات کے وقت انہوں نے ایک سونے کا سکہ اور چالیس چاندی کے سکے ذاتی ترکے میں چھوڑے- صلاح الدین کی دریا دلی، شجاعت، جدت پسندی، انصاف، رحمدلی اور روشن خیالی کے نہ صرف انکے سخت ترین حریف انگلستان کے رچرڈ دی لائن ہارٹ (Richard the Lionheat) معترف اور مداح تھے بلکہ قرون وسطا سے کے یورپی ادیبوں سے لیکر دور جدید کے ہالی وڈ تک انکی شکست کے سحر سے نہ نکل سکی-
------------------------
وضاحت کیلئے گزارش ہے کہ میں خدا نخواستہ کوئی رشید یوسفزئی یا شاہ خالد محمد جیسا سوشل میڈیا کا بھانڈ نہیں جو جھوٹی دانشبازی سے معروف اداروں یا شخصیات کی تحقیرسے مسجد میں پاخانہ کرکے نام کمانے والے کی طرح "مشہور" ہونے کیلئے ایسی کوئی حرکت کروں- میں تو دیار غیر میں تھوڑی سے فراغت میں پاکستانی اور خصوصاً پختون نوجوانوں کو سوشل میڈیا پر متحرک ایک گندگی کے جہالت انگیزیوں اور پروپیگنڈے سے بچانے کیلے اپنا تھوڑے سے مطالعے اور عملی تجربے کی بنیاد پر قومی اور مذہبی معاملات کےمتعلق اپنی حقیر راۓ دے دیتا ہوں - اس طرح دوستوں سے رابطہ بھی رہتا ہے اور وطن سے ایک تعلق بھی- میں نے سلطان صلاح الدین ایوبی کا حوالہ بانی پاکستان بیرسٹر محمد علی جناح کی شخصیت پر پاکستان کے قیام کے متعلق ایک مخصوص تعصبانہ اور جاہلانہ نقطہ نظر کی حامل دیسی لبرلوں اور نام نہاد قوم پرستوں کی گھٹیا حملوں کے تناظر میں دیا تھا- انکا ذکر ضمنا ً مغل سلطنت کے بانی ظہیر الدین بابر کے ساتھ انکے زندگیوں کے کسی مرحلوں میں شراب نوشی کے ضمن میں آیا تھا- مقصد نہ تومحمد علی جناح صاحب کا ان شخصیت کا کوئی موازنہ تھا اور نہ ہی شراب نوشی کا دفاع بلکہ لیکن مسلمانوں کی تاریخ کے چند سیاسی مشاہیر ایک مخصوص مماثلت کی مثالیں دینا تھا جو کہ اصل میں عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر اور محقق جناب ڈاکٹر اکبر ایس احمد نے اپنی کتاب "جناح، پاکستان، اور اسلامی شناخت: صلاح الدین کی تلاش" (Jinnah, Pakistan and Islamic Identity: The Search for Saladin) میں دی ہے- امید ہے وضاحت ہوگئی ہوگی-


No comments