Breaking News

"کھلونے لوگ"




( تحریر:  فیروز خان افریدی )
نواب شاہ بہت سچا آدمی ہے مجھے پوری زندگی میں نواب شاہ سے زیادہ سچا ادمی کوئی اور نظر نہیں ایا۔
میں گزشتہ ایک گھنٹے سے یہی سوچ رہا ہوں حتی کہ جمعے کی نماز میں بھی یہی کچھ سوچتا رھا۔
اگر چی ہمارے نٹ کی دوستی گزشتہ سات اٹھ سال سے ہے وہ سعودی میں کام کے سلسلے میں رہتا ہے جبکہ میں کسی اور خلیجی ملک میں مقیم ہوں کبھی ھم دونوں کی بلمشافہ ملاقات نہیں ہوئی اگر چی انہوں نے پاکستان میں جب ھم چھٹیوں پر گئے تھے ملنے کی کوشش کی لیکن میں نے انہیں اپنے پاس پٹخنے نہیں دیا ۔
انہوں نے مجھے کئی بار جھوٹ بھی بولا ہے مگر زیادہ تر اور اکثر اوقات وہ انتہائی ننگی سچ بولتا رہا ھے۔
کئ ایک دفعہ میں نے اسے بلاک بھی کیا۔انفرینڈ بھی کرتا رہا مگر پھر کہیں نہ کہیں سے میرے نٹ کی آئی ڈی پر آدھمکتا ہے اور مجھے پھر سے انہیں ساتھ رکھنے پر مجبور کرتاہے ۔ حالانکہ ان جیسے عادتیں رکھنے والا شخص میں بلاک ہی کرتا ہوں ۔یہ واحد شخص ہے
جنکی باتوں سے کبھی کبھار خظ بھی اٹھاتا رہا ہوں ۔لیکن میری مذھبی و ادبی تربیت انکے نزدیک بھی جانے نہیں دیتا۔ نٹ پر بھی انکی باتیں نظر انداز کردیتا ہوں لیکن وہ شیطان کی طرح میری بائیلوجیکل ضرورتوں کو اکسا کر اس طرح کی کوئی بات لکھ چھوڑ دیتا ہے کہ میں متجسس ہوکر مزید کریدنے کے لئے ان سے بات کرنا شروع کردیتا ہوں۔
نواب شاہ سچا کیوں ہے ؟
یہ سٹیمینٹ میں آج پوری ایمانداری سے اس لئے دے رہا ہوں کہ اج صبح جب میں نے واٹس اپ کی چٹ باکس آن کی تو نواب شاہ کا یہ مختصر جملہ لکھا ہوا ملا ۔ ان کا حمل ٹھر گیا ہے ۔ ظاھر ہے مجھے تجسس ہوا کہ پوچھوں کہ کس کا حمل ٹھر گیا ہے
یہ جان لوں کہ نواب شاہ پھر کس کو یاد کر رہا ہے۔؟ میں نے جب یہ پوچھنے کے لئے اس کے باکس میں لکھا کہ کس کی بات کررہے ہو؟وہ چاٹ بکس پر موجود تھا کہنے لگا یار امی کا۔ مجھے تو نواب شاہ اپنے امی کے بارے میں پہلے بھی بہت کچھ بتاتا رہا ہے کہ انکا والد فوت ھوگیا تھا۔
باتیں تو اور بھی انہوں نے مجھ سے کہی ہے مگر اس بات پر میں حیران رہ گیا ہوں ۔
نواب شاہ جنسی ایڈیکٹیڈ ہے انہوں نے مجھے اس عرصے میں بہت قائیل کیا کہ میں انکے ساتھ جنسی تعلق قائم کروں لیکن مجھے دو چیزیں ان باتوں سے منع کرتی ہے ایک یہ کہ میں اللہ پاک سے ڈرتا ہوں زنا اور لواطت کو گناہ کبیرہ سمجھتا ہوں دوسری بات یہ ہے کہ مجھے یہ ایک غیر فطری عمل لگتا ہے اور اس عمل سے گھن آتی ہے۔ نواب شاہ نے جب مجھے انکی ماں کے ساتھ تعلقات رکھنے کی پیشکش کی ۔پہلے تو میں بڑا حیران ہوا ۔لیکن لکھاری کی تجسس کی خاطر انکو کبھی ہاں کہتا کبھی زنا سے ڈرنے کا کہہ کر نہیں کرتا ۔بہرحال بیشتر اوقات  ان سے جھوٹ ھی بولتا رھا ۔ جب انکا اسرار بڑھنے لگا تومیں نے کہا اچھا میں ان سے نکاح کرونگا اس نے مجھے نکاح کا سختی سے انکار کیا۔
کہا ناک کٹوانی ہے کیا۔؟ ایک بیوہ عورت اتنے سال بیوگی کے بعد کیسے نکاح کریں گی؟ جنکے بچے بھی شادی شدہ ہوگئے ہیں ۔
اور دوسری بات یہ کہ ہمارے ہاں برا سمجھا جاتا ہے۔ 
آج صبح کی چاٹ میں جب اس نے یہاں تک کہہ دیا کہ انکی ماں کو حمل ٹھر گیا ہے ۔
میں نے کہا کس سے ؟ نواب شاہ بولنے لگا ۔وھی کراچی والے بابے سے جو انکا یار ہے۔ جو ان سے یہ عمل کرنے مہینے میں ایک دو دفعہ گاوں اتا رہتا ہے۔ انہی بابے نے مجھے بتایا۔کہ پیسے بھیج دو تاکہ انکا ابارشن کرائیں۔ وہ آپ کو کیسے بتا سکتا ہے؟
وہ میرے سامنے کرتا رہتا ہے کیونکہ وہ مجھ سے بھی یہی سب کچھ لمبے عرصے تک کرتا رہا ہے ۔ میرے ساتھ انکا کوئی پردہ نہیں ۔
لا حول ولاقوہ۔ مجھے شدید حیرانگی ہوئی۔ پھر آپ نے کیا کہا ۔ میں نے حیرانگی سے پوچھا؟
نواب شاہ نے کہا پیسے بھیج دئے ۔ کیا کرتا ناک کٹ جاتی اب ایک بار پھر ابارشن کرائیگیتو اس حرامی سے نکاح کیوں نہیں کرواتے؟جو ان سے مسلسل زنا کرتا رہتا ہے لمبی داڑھی والا سور کا بچہ۔ میں نے غصہ ہوتے ہوئے پوچھا۔
نواب شاہ نے بتایا یار ۔ اس نے گھر میں کسی کو نہیں چھوڑا۔ کئی سال تک مجھے استعمال کیا ۔شائید ماں کے ساتھ پہلے سیٹنگ رکھی تھی ۔پھر ماں کے ساتھ ساتھ بہنیں بھی تو استعمال کی ہوںگیں۔
یار اپنی بیوی کو تو ان لوگوں سے دور رکھو۔ میں نے کہا۔ نواب شاہ نے تین چار مہینے پہلے چاٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انکی چند مہینے پہلے اپنی ماموں زاد سے شادی ہوئی تھی۔ وہ الگ ہے ۔ نواب شاہ نے کہا انکے لئے الگ گھر رکھا ہے انکے ماں باپ کے گھر کے پاس وہ الگ گھر میں ہے اور میری بیوی سخت نمازی بھی ہے ۔
میں نے پوچھا انکے پاس کون رہتا ہے ؟
رات کو میری ماں ہوتی ہے ۔امی اپنا شوق دن کے وقت پورا کرتی ہے چار بجے عصر کے بعد میری بیوی کے پاس اجاتی ہے ۔
اس بندے نے کمرہ کرایا پر لیا ہوا ہے ۔
میں نے پھر ان سے کہا یار جن سے دور رکھنے کا کہہ رہا ہوں تم اپنی بیوی کو انکے پاس چھوڑوگے تو وہ بھی انہی کا رنگ پکڑے گی ۔
کہنے لگا ؛ یار اگر اس نے بھی رنگ پکڑا تو پھر آپ کے پاس لے اونگا آپ انکو استعمال کرو۔
کیسی بات کرتے ہو ۔میں نے ا نہیں ڈانٹتے ہوئے کہا۔
نواب شاہ کہنے لگا ٹھیک کہہ رہا ہوں سارا خاندان ھی ایسا ہے اگر چہ میری بیوی ایسی نہیں لیکن کیا فرق پڑتا ہے ۔ یہ سب میرے والد کا قصور ہے۔ وہ تو فوت ہوچکے ہیں میں نے انکو انہی کی بات یاد دلائی۔
فوت ھوچکے ہیں لیکن گھر میں مرض تو چھوڑ گئے۔ وہ کیسے؟ میں نے پوچھا۔
وہ ھم جنس پرست تھا ایک خوبصورت آدمی ھمیشہ انکے کے ساتھ ساتھ رہتا تھا دونوں آپس میں لواطت کرتے تھے انکو والد گھر بھی لاتا تھا خود ان سے لواطت کرتا اور پھر میری ماں سے انکی جنسی عمل کرواتا۔
کیا کہتے ہو یار ۔ میں نے حیران ہوتے ہوئے ان سے پوچھا۔
اللہ کی قسم یہی کچھ کرتا رہتا تھا ۔ کبھی کبھار غائب ہو جاتے پھر اجاتے ۔ والد دو دو سال تک گھر نہیں آتا تھا ۔ جب بھی آتا تو وہ یار بھی ساتھ ہوتا وہ میرے سامنے میری ماں کے ساتھ اندر کمرے میں رنگ رلیاں مناتا رہتا ۔ مجھے کہتا افتاب بیٹا تیری امی میری سھیلی ہے میں ان سے ذرا کھیلتا ہوں ۔
اللہ اکبر ۔ یہ کیا سن رہا ہوں یار۔ میں مزید حیرانی میں چلا گیا ۔
نواب شاہ نے کہا یہ تو چھوڑ میرے دادا بھی میری ماں کے ساتھ مستقلا لگا رہا اس لئے تو کہتا ہوں کہ میں بھی شائد اپنے باپ کی نطفے سے نہیں ۔
 بھائی ایسا سچ کون بول سکتا ہے ؟ میں نے سوچا ،،،،
بس کرو یار۔ کیا بکنے لگے ہو ۔ میں نے انہیں انتہائی مظلوم سمجھتے ہوئے کہا ۔ دیکھو نواب شاہ یوں سمجھو کہ کچھ نہیں ہوا۔
سب بھول جاو اپنی نئ نسل کا خیال رکھو۔اس گندگی سے انہیں دور رکھو۔
کیسے بھول جاوں یار نواب شاہ نے ٹھنڈی سانس لی۔ پھر کہنے لگا اب تو میں چاھتا ہوں کہ تو میری ماں کو ٹھنڈا کریں ۔ میں انکی چیخیں سننا چاھتا ہوں ۔ اگر چہ مجھے پسینے اگئے لیکن مجھے اس انسان پر انتہائی رحم بھی آرھا تھا ان سے ایک قسم کی ھمدردی ہونے لگی ۔کہ اب اس دلدل میں پھنسنے میں ان کا یا اس قسم کے لوگوں کا کیا قصور ہے۔
بس کرو یار خدا کا واسطہ میں نے اسے کہا۔ کہنے لگا اگر آپ نہیں کرتے تو ایک اور آدمی ہے ان سے کہوں گا کیونکہ انکے پاس ساتھ آدمیوں کا گروپ ہے ان سے کہوں گا کہ وہ انہیں مسلسل کر کرکے  ٹھنڈا کریں۔
میں نے ان سے کہا یار خدا کا خوف کرو توبہ استعفار کرو  چل اٹھ جمعے کی اذان کا وقت ہونے لگا ہے ۔ چلو نماز کی تیاری رکھو۔
کہنے لگے یہاں سعودی میں اب بھی ایک گھنٹہ ٹائم ہے ۔
میں نے کہا یار یہاں تو اذان ہونے لگا ہے
نواب شاہ نے کہا آج میرا دل ھلکا ھوچکا ہے۔آپ سے یہ ساری باتیں کرکے۔
پھر مجھے کہا آپ اچھے آدمی ہیں میں آپکے علاقے کے بہت سارے سفید پوش لوگوں کو اور قلمکاروں کو جانتا ہوں کہ وہ یہ شوق فرماتے ہیں۔فلاں فلاں فلاں۔ وہ جب نام لینے لگا تو میں خود بھی ڈرنے لگا کہ یہ کل کسی اور سے میرا نام بھی لیکر کہے گا کہ فلاں فلاں فلاں اور وہ ۔
مسجد پہنچا تو امام صاحب حقوق والدین کے سامنے اولاد کا اف بھی نہ کرنے کا وعظ خطبے میں دے رہا تھا۔اور انکے احترام پر زوردار تقریر فرمارہے تھے۔ پورے جمعے کی خطبے اور پھر امام صاحب کی پیچھے نیت باندھنے کے بعد بھی خطبے کے الفاظ حقوق والدین اور اسکا احترام اور نواب شاہ کی سچائی سے بھرپور اعتراف ذہن میں گڈ مڈ ہورہے تھے

fka_2000@yahoo.com                                                                





1 comment:

  1. جناب آپکا یہ بلاگ میں نے بہت سارے لوگوں کو بھیج دیا میسنجر واٹس اپ اور ٹویٹر کے زریعے۔

    ReplyDelete