تحریک انصاف کی لسّی
تحریک انصاف کا پرجوش حامی اور کارکن کسی سیانے کے پاس گیا اور اصرار کرنے لگا کہ خان صاحب کے تبدیلی بیڑے میں شامل ہوجائے۔
وہ صاحب اُسے محلے کی ایک دودھ دہی کی دکان پر لےگے اور دو گلاس ٹھنڈی، میٹھی لسی کے آرڈر کردیئے۔
دکاندار نے کونڈے سے دہی نکالا اور اپنی بجلی کی گڑوی میں ڈال دیا۔ پھر اس میں برف، چینی، دودھ اور پانی ملا کر بٹن دبا دیا۔ تقریباً پینتالیس سیکنڈ میں مزے دار لسی تیار ہوچکی تھی۔ دکاندار نے گلاس اُن کی طرف بڑھائے۔
میزبان ہونے کے ناطے اُس نے دونوں گلاس پکڑ لئے اور ایک گلاس اپنے دوست کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ لو، کیلے کا ملک شیک پی لو۔
دوست حیران ہوا اور تصیح کرتے ہوئے بولا کہ یہ کیلے کا ملک شیک نہیں بلکہ دہی کی لسی ھے۔
اُس نے پھر کہا کہ اچھا چلو کیلے کا نہ سہی، یہ آم کا ملک شیک ھے، پی لو۔دوست کہنے لگا یہ ملک شیک کیسے ہوسکتا ھے؟ دکاندار نے ہماری آنکھوں کے سامنے دہی، دودھ، چینی اور برف ڈالی تھی پھر آم کا ملک شیک کیسے بن سکتا ھے؟
تو اُس سیانے نے اپنے دوست کے کاندھے پر ہاتھ رکھا، اس کا ماتھا چوما اور کہا:
"میرے بھولے دوست، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، چوہدری برادران، اعظم سواتی، عائلہ ملک، فوزیہ قصوری جیسے جاگیردار اور وڈیروں کرپشن کنگ بابر اعوان فردوس عاشق اعوان نذر گوندل اور اب پانامہ میں ۳۵ کمپنیوں کے مالک کے پی کے کے مروت گروپ آف انڈسٹریز کے مالک , کرپشن کا بادشاہ کے ساتھ کرپشن کی لسی ہی بن سکتی ھے، تبدیلی کا ملک شیک نہیں۔ چاھے جتنا مرضی اپنے آپ کو دھوکہ دے لو۔ ۔ ۔ ۔ ۔"
"میرے بھولے دوست، شیخ رشید، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، چوہدری برادران، اعظم سواتی، عائلہ ملک، فوزیہ قصوری جیسے جاگیردار اور وڈیروں کرپشن کنگ بابر اعوان فردوس عاشق اعوان نذر گوندل اور اب پانامہ میں ۳۵ کمپنیوں کے مالک کے پی کے کے مروت گروپ آف انڈسٹریز کے مالک , کرپشن کا بادشاہ کے ساتھ کرپشن کی لسی ہی بن سکتی ھے، تبدیلی کا ملک شیک نہیں۔ چاھے جتنا مرضی اپنے آپ کو دھوکہ دے لو۔ ۔ ۔ ۔ ۔"
یہ سن کر اُس دوست نے چپ چاپ لسی پینی شروع کردی
منقول۔۔۔۔نگین شاہ

No comments