Breaking News

دشمنوں کے بیانیے کی ترویج کیلئے اپنے خون کا سودا؟

(محمد ارشد خان)
جب پوچھو کہ جناب فرض کر یا جاۓ کہ ٹی ٹی پی یا فاٹا اور پختونخوا پر قابض طالبان پاکستانی فوج کا "اثاثہ" تھے جو کہ "معصوم" اسلام پسندوں پر مشتمل قربانی کے بکروں پر مشتمل لوگ تھے جن میں کچھ بگڑ گۓ اور اصل کولیٹرل ڈیمیج فوج کے مرنے والے لوگ تھے جبکہ طالبان کی طرف سے عام پشتونوں کا قتل عام یا اور فوج کی طرف سے طالبان کے خلاف آپریشن میں مارے گے لوگ اصل میں ریاست کی طرف سے افغانستان میں کسی پر اسرار قسم کے سٹریٹیجک ڈیپتھ کیلئے پشتونوں کی نسل کشی تھی تو یہ تو بتا دیں کہ ٹی ٹی پی کے کتنے لوگ پاک فوج کے "اثاثے" کے طور افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑ رہے ہیں؟ اگر افغان طالبان کو ہی پاک فوج کا اثاثہ مانا جاۓ تو افغان طالبان نے کتنے فاٹا قبائلی مشران کو شہید کیا یا پھر سوات میں کیا کاروائیاں کی؟ ایک مخصوص گھٹیا افغانی یا باچا خانی انداز میں جواب ملتا ہے کہ "گل خان ذہنی غلام کیا جانیں پنجابی اسٹیبلشمنٹ کے کھیل!" ارے بھائی تم ہی سمجھا دو ہم تو ساری زندگی تاریخ اور سیاست پڑھ کر اور پشتو کے ایک محاورے کے الفاظ میں "خالی جیب سے ولایت کھا کر" اور اسی مٹی کے بیٹے ہوکر بھی جاہل ہی رہے تاکہ ہم بھی باشعور ہوکر آپکے ساتھ آپکے "دہشتگردی کے پیچھے وردی" جیسے مخصوس نعرے لگا کر اپنی قوم کی خدمت کر سکیں اور اپنے پختونخوا اور فاٹا کو دو ملین پختونوں کے مقتل گاہ افغانستان جیسا خاکی وردی سے پاک آزاد اور پرامن بنا سکے-
کہتے ہیں بھائی سب کراۓ کے فوج کے ڈالر کیلئے خونی ڈرامہ ہے لیکن وضاحت کے سوال پر ڈونالڈ ٹرمپ کے ٣٢ بلین ڈالر کے بازاری طعنے کا حوالہ ملتا ہے جسکا دفاع امریکی انتظامیہ بھی آج تک نہیں کر سکی کیونکہ حقیقت میں تو کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو ٢٢ بلین کے اخراجات اور نقصانات کے بل میں ١٤ بلین ہی مل سکے ہیں جو کہ امریکہ کا ٩/١١ کے بعد زخمی سانڈ کی طرح افغانستان پر چڑھ دوڑنے کے نتیجے میں پربا کر ناپاک جنگ کی وجہ سے پاکستان کے تقریباً ٧٠ بلین کے نقصان کا عشر عشیر بھی نہیں- وہی امریکہ آپکے پیارے نام نہاد "آبائی وطن" افغانستان میں اپنے تاریخ کی سب سے مہنگی جنگ کے ١ ٹریلین ڈالر کے تقریباً ٧٠ بلین تو چرسی افغان نیشنل آرمی پر لگا چکا جو کہ اپنی بھارتی مشیروں سمیت کابل کی حفاظت بھی نہ کر پا رہے لیکن فاٹا، بلوچستان اور پاکستان کو آگ اور خون میں نہلانے والوں کی مہمان نوازی ضرور کرسکتی ہیں اور ١٧ سال بعد افغان طالبان سے مزاکرات کی بھیک مانگ رہی ہے- کیا اس گھاٹے کے سودے کیلئے فوج نے جرنیلوں اور جوان سال افسروں سمیت ٦٠٠٠ جانیں دی؟ بین الاقوامی اعداد شمار کے مطابق یہ قیمتی جانیں دیکر فوج نے ٹی ٹی پی کے ٣٤٠٠٠ سے زیادہ خوں آشام دہشتگردوں کو تلف گیا جنکا لشکر اپنے عروج کے دور میں ایک لاکھ سے اوپر خود کشی پر آمادہ باولے درندوں پر مشتمل تھا اور اس طرح اتنی ہی تعداد میں معصوم پاکستانیوں کے قاتل جنمیں اکثریت بوجوہ پختونوں کی تھی تاریخ کے اس سب سے خونی گروہ کی بیخکنی میں ٧٠٠٠ کے قریب جانیں ضائع ہوئیں- اس سانحے میں کئی بیگناہوں کے قتل سمیت بیشک کئی دلخراش قصوں نے جنم لیا جن میں گمشدہ افراد کا انسانی مسلہ، بارودی سرنگوں اور فاٹا کے عوام کے مالی نقصان اور جنگ زدہ علاقوں کی تعمیر نو کے مسائل سرفہرست ہیں- تو کیا ان بےبنیاد یا پھر غیر متعلقہ نعروں سے میری قوم کے یہ مسلے حل ہوجائینگے؟ اپنے اسامہ کے فلاپ ڈرامے پر امریکی خود اپنے میڈیا کے سامنے منہ کھولنے کو تیار نہیں تو ہم اپنی فوج سے کیا حساب مانگیں؟ ڈاکٹر نجیب کا ویران قبر افغانستان میں عبرت کا نشان بن چکا تو ہم "نقیب سے نجیب تک ٧٠ سالوں کا حساب" لینے کے چکر کیوں اپنے جائز مسائل کو پس پشت ڈال دیں؟ کہیں ایسا نہ ہو کہ " بجٹ کا ٨٠ %" کھا جانے والے گھٹیا جھوٹے نعرے کی طرح یہاں بھی حساب کتاب پر بات آجاۓ تو انکشاف ہو کہ اپنے فوجی کی جان اور خدمت ہمیں دنیا بھر میں سب سے سستی پڑی ہے اور اسی طرح فاٹا کے ایک مخصوص علاقے میں جنگ کی تباہکاریوں اور عوام کی صعوبتوں کو "پنجاب کا پختونوں کے خلاف جنگ" کا نام دیکر تمہیں ان تمام پختون دہشتگردوں کیلئے جواب دینا پڑ جاۓ جن کے جرائم کو تم کسی "پنجابی طالبان" کے کھاتے میں نہیں ڈال سکتے اور جنکا ہمیں کسی پاکستانی یا ادارے نے طعنہ نہیں دیا-  ایک اور مضحکہ بھونڈی دلیل یہ کہ " طالبان کی اعلیٰ قیادت میں کسی کو فوج نے نہیں مارا وہ تو سب امریکی ڈرون حملوں کے شکار ہوۓ"- تو جناب یہ حکمت اپنے امریکی اور افغانی ہمدردوں کو بھی سمجھا دیں کہ جب ٹی ٹی پی میں موجود افغان طالبان سے کہیں زیادہ خونخوار اور باوسائل عسکری اور دہشتگرد تنظیموں کو صرف قیادت کے ایک دو بندوں کے ڈرون حملوں میں مارنے سے ختم کیا جاسکتا ہے تو اتنے سالوں سے افغانستان کو جنگ میں جلانے اور پھر طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگ کر انکو انتخابات کی اجازت دینے کی کیا تک؟ ڈرون چلاؤں اور قصہ مکھاؤ! ویسے اس سے پھر بھی یہ سمجھ نہیں آتا کہ شاہ دوران اور شیر محمد قصاب جیسے سینکڑوں طالبان کمانڈروں اور انکے ہزاروں فدائی پیادوں کو کس ڈرون نے مارا یا پھر وہ چوہے مار دوائی کھا کر مرے؟ اصل میں یہ سمجھنے کیلئے کسی بہت بڑی عقل یا علم کی ضرورت نہیں ہے کہ خصوصاً ایسی فوجی کاروائیوں میں جن میں طاقت کے استعمال سے پہلے مذاکرات اور سیاسی افہام و تفہیم کے علاوہ زیادہ سے زیادہ سویلین آبادی کے انخلا کا انتظام کیا جاتا ہے، سرپرائز کا عنصر نہیں ہوتا اور دہشتگردوں کی اعلیٰ قیادت کو فرار کے بیشمار موقعے مل جاتے ہیں خاص طور پر جب پڑوس میں افغانستان موجود ہو لیکن ظاہرہے دلیل یا حقائق کے بجاۓ نعروں سے لڑنے والوں کیلئے ایسی باتیں غیر متعلق ہوتی ہیں- ان کے پاس تو جب نعرے بھی ختم ہوجاتے ہیں تو کہتے ہیں "جنکے ہاتوں سے امداد کی رقم لگنی ہے وہی پیچھے ہوتے ہیں" تو جناب امداد تو زلزلے اور سیلاب میں بھی فوج ہی تقسیم کرتی ہے کیونکہ سول اداروں کی حالت تو ہمارے نام نہاد جمہوریتوں اور سیاسی بیوروکرسی نے پی ای اور ریلوے والی کردی ہے اس منطق کے لحاظ سے تو پھر زلزلہ گردی اور سیلاب گردی کے پیچھے بھی وردی ہوئی-
ملک کے فوجی یا خفیہ اداروں پر جائز تنقید ضروری ہی نہیں واجب بھی ہے لیکن دشمنوں کے بیانیے کی ترویج کیلئے اپنے خون کا سودا؟ اگر افغان جہاد ہی اصل گناہ کبیرہ تھا جو کہ یقیناً نہیں تھا تو بھی اسکے بڑے کھلاڑی تو کابل حکومت میں آپکے اتلان بنے ہوۓ ہیں اور اسکے بڑے سرپرست امریکا کا میڈیا اپکا ہمدرد- اگر کسی باوردی شخص کی ذاتی جیب میں کسی مطلوب یا مشکوک دہشتگرد یا بیگناہ پشتوں کے سر پر مقرر کردہ امریکی قیمت گئی ہے تو ہمیں بھی بتا دیں ٣٢٠٠٠ تو کیا ٣٢ لوگ بھی ہو تو ہم آپکے ساتھ انکو ننگیا کرینگے لیکن پختونوں کے حقوق کے نام پر یہ جھوٹے نعرے اور گھٹیا بیانیہ تاریک فتح کو ہندوستان میں شہریت دلا سکتا ہے، فرحت تاج اینڈرسن اور حسین حقانی کو سی ائی اے کے کسی تھنک ٹینک "دانشور" کی نوکری دلا سکتے ہیں، بروس ریڈل جیسے ناکام سی ائی اے افسروں کو افغانستان میں امریکی ناکامی کیلئے جواز ڈھونڈنے میں مدد کرسکتے ہیں اور حتیٰ کہ کسی میٹرک پاس طالبان کے گولی کے شکار بچی کو نوبل پرائز دلا سکتے ہیں لیکن میرے پشتوں قوم کے محروم اور مظلوم قبائل کے مسائل حل کرنے کے بجاۓ صرف بڑھا ہی سکتے ہیں-

No comments