عوام قومی دولت میں اپنا حصہ مانگتے ہیں
(تحریر سید نادر شاہ باچا : صدر شبقدر میڈیا سنٹر )
الیکشن قریب ہیں موجودہ حکومت31مئی کو اپنی پانچ سالہ مدت مکمل کرنے کے بعد تحلیل ہو جائیگی نگران حکومت قائم ہو جائیگی نگران حکومت 60دن کے اندر عام انتخابات کرانے کی پابند ہو گی ملک بھر میں سیاست کے بازار میں گہما گہمی جاری ہیں اور سیاست کا یہ بازار 2018جو لائی کے آخر تک گرم رہے گا اگرملکی صو رتحال معمول کے مطابق رہے کیونکہ موجودہ وقت میں تو ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن تاخیر کا شکار ہو جائے بظاہر الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تیاریاں تو شروع کر دی ہیں مئی کے پہلے ہفتے میں انتخابی فہر ستیں بھی جاری کر دی جا ئیں گی چیف جسٹس آف پاکستان بھی بار بار بیانات دیں رہے ہیں کہ عام انتخابات ایک آئینی تقاضا ہے اس آئینی تقاضے کی تکمیل کے لیے الیکشن کمیشن تیاریاں کر رہے ہیں میں تو ایک لوکل سطح کا صحافی ہو ملک کے مختلف اخبارات اور ایک نجی ٹی وی کا نمائندہ ہوں جہاں تک میری معلو مات اور تجر بہ ہیں تو الیکشن کا انعقاد شک میں ہیں کیونکہ ملک میں نئے نئے ایشوز پیدا کیے جا رہے ہیں مجھے لگ رہا ہیں کہ نگران حکومت کے دوران مذید قومی ایشو ز پیدا کیے جائینگے سیاسی جماعتوں میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل،نواز شریف کی نا اہلی اس پر بھی عوامی حلقوں میں شدید تحفظات پایا جاتا ہیں کیونکہ عوامی حلقوں نے بار بار مطالبہ کیا ہیں کہ کیوں صرف ایک ہی خاندان کو کرپشن پر نااہل کیا گیاان کیساتھ دیگر سینکڑوں خاندان بھی کرپشن میں ملوث ہیں ان پر بھی کیسز زیر سماعت ہو نے چاہیں اور عوام کرپشن کے مقدمات میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ کرپشن کا اثر عوام پر پڑ رہا ہے ، حلقہ بندیوں پر اعتراضات،سیاستدانوں کا ایک دوسرے پر کرپشن اور دیگر الزامات،بعض سیاسی جماعتوں کے قائدین پرانے انتخابی فہر ستوں اور حلقہ بندیوں پر الیکشن کرانے کا بھر پو ر مطالبہ کر رہے ہیں نیا صوبہ یعنی جنوبی پنجاب کا مطالبہ سیاسی صورتحال انتہائی پیچیدہ ہیں اگر سیاسی افراتفری میں الیکشن ہو گئے اور جو سیاسی جماعت اقتدار میں آگئی تو مسائل کے گرداب میں ایسا پھنسے گا کہ اس سے نکلنے میں پھر 70سال لگیں گے کوئی مانیں یا نہ مانیں ملک میں با لکل سیاسی عدم استحکام ہیں اقتدار تو آنی جانی چیز ہے کیونکہ ہر چیز کو زوال آنی ہے صرف اللہ پاک کی ذات کے لیے زوال نہیں اور ہر چیز کے لیے فنا ہیں صرف اللہ پاک کی ذات کے لیے فنا نہیں مطلب حکمرانوں اور ریاستوں کو تو قیامت تک قائم نہیں رہنا ہیں نواز شریف ہو یا عمران خان زرداری ہو یا مولانا فضل الرحمان کوئی بھی ہو آج نہیں تو کل خود بخود اس آنی جانی چیز یعنی اقتدار اور سیاست کو خیر باد کہنا ہے سب کے لیے اس ملک اور عوام کے لیے یہی بہتر ہے کہ ملک کے موجودہ سیاسی آلودگی کو صاف کرنے کے لیے مل بیٹھ کر مسائل کو گھمبیر نہ کر دے بلکہ ملکی حالات قابو میں لے آئے ملک کی سا لمیت21کروڑ عوام کی خو شخالی اور ترقی کے لیے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے بات کر نی چاہیں پورے ملک میں بے چینی ہیں مسائل اور مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہیں تمام سیاست دان اپنے روئیوں اور روایتی سیاست کو بدلے بچوں کی طرح لڑ نا جھگڑنا چھوڑ دیں یہ کیسے پڑھے لکھے سیاستدان ہیں کہ بلد و بانگ دعوؤں کے باجود ہمارے سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے اچھے اخلاق کیساتھ قوم کی بہتری کے لیے ایک دوسرے سے بات کر نے کا طریقہ نہیں آتا اور سیاستدانوں کی یہی نالائقی آئندہ عام انتخابات میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے یہ تو الیکشن کے حوالے سے میرا ذاتی تجزیہ ہے ہر انسان کو اظہار رائے کا حق حاصل ہیں اور اصل رائے ہمیشہ عوام کی ہی ہوتی ہے عوام کا کہنا ہیں کہ الیکشن ہو یا نہ ہو جمہوریت ہو یا آمریت ہمارے لیے یہ ملک پاکستان مسائلستان بن گیا ہے ہم چاہتے ہیں ہمارے بچوں کو تعلیم ،صحت اور بہتر مستقبل ملے ،پاکستان میں امن اور خوشخالی آئے،بڑھتی ہوئی مہنگائی،نا انصافی،غربت ملاوٹ ،منشیات،ظلم و جبر ،قتل و غارت،لوٹ مار ،اقرباء پروری اور دیگر سماجی برائیوں سے چھٹکارچاہتے ہیں ہم عوام چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی ایم این اے ایم پی اے ،سینیٹر کی طرح باعزت شہری سمجھا جائے، کیونکہ ہر کام کے لیے ہمیں سفارش کی ضرورت ہوتی ہیں ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ ہمیں پولیس سمیت کسی بھی ادارے میں با اثر شخصیات کی سفارش کی ضرورت نہ پریں ہم ہسپتالوں میں صحت کی بہتر سہو لیات چاہتے ہیں جہاں پر مناسب علاج اور غریب کے لیے مفت ادویات دستیاب ہوں،غریب کے بچوں کو معیاری تعلیم ملے غربت کی وجہ سے غریب کے بچے پڑھنے اور آگے بڑھنے سے محروم نہ رہیں ملک کے کروڑوں غریب عوام کی یہی خواہش ہے کہ وہ خود اور ان کے بچے زندگی کی تمام تر سہو لیات ،ضروریات اور نعمتوں سے لطف اندوز ہو ں ملک میں سارا دولت غریب کی پیدا کردہ ہیں کیونکہ قومی خزانے میں جتنا دولت ہیں یہ ان غریب عوام کا پسینہ ہیں اور عوام چاہتے ہیں کہ اس قومی دولت میں سے اسے اپنا حصہ ملیں

No comments