Breaking News

نصاب تعلیم کی تبدیلی وقت کی اہم ضرورت


(تحریر ۔۔۔ ثمیرہ صدیقی)

اگر ہم پاکستان میں تعلیم کے بارے میں بات کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ آج جو نوجوان نسل تیار ہو رہی ہے وہ کس رخ چل رہی ہے۔ ایک طرف تو ہمیں نئی ٹیکنالوجی دے دی گئی ہے جس کا صحیح استعمال ہمیں نہیں سکھایا گیا اور دوسری طرف ہمارا تعلیمی نظام ہے جس کی وجہ سے وہ بچے جو پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہیں انہیں اس طرح کی تعلیم دی جارہی ہے کہ وہ چاہتے ہوئے بھی کچھ نہیں کر پاتے۔ پہلے جو نصاب تھا اس کو پڑھ کر مسلمانوں کے اندر جدوجہد کا جذبہ پیدا ہوتا تھا پہلے جو جوش اور جذبہ لوگوں کے اندر بیدار تھا وہ جذبہ محمد بن قاسم کی صورت وہ جذبہ قائداعظم محمد علی جناح کی صورت نظر آتا تھا مگر اب ویسا جذبہ آج کے نوجوانوں کے پاس نہیں ہے۔ ہمیں جو تاریخ بتائی جاتی ہے اس سے ہمارے اندر وہ جذبہ بیدار کیوں نہیں ہوتا ؟ ان کا نصاب تعلیم کیا تھا وہ کیا پڑھتے تھے آج کا نوجوان اپنا آئیڈیل ایک گلوکار موسیقار کو کیوں بنا رہا ہے اپنے بزرگوں کوکیوں نہیں بنا رہا ان کو یہ بتایا ہی نہیں جا رہا کہ جو تعلیم آج امریکہ اور یورپ کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے پاس ہے وہ ہمارے بڑے بزرگوں کی دی ہوئی تعلیم ہے۔ جبکہ وہ لوگ جو نصاب جاتے جاتے ہمیں دے گئے ہم اب تک اسی کو استعمال کر رہے ہیں ،وہ لوگ ترقی کی منازل طے کر رہے ہیں اور ہم دن بدن پستی کا شکار ہوتے جارہے ہیں۔ انگریزوں نے جو ہمیں نصاب دیا اس کی بدولت ہماری نوجوان نسل گہری نیند سو رہی ہے۔
ہمارے ہاں گورنمنٹ سکولوں میں بچوں کو جو تعلیم دی جاتی ہے انکے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے انہوں نے کچھ نہیں پڑھا اس کے برعکس جب ہم پرائیوٹ اسکولوں کو دیکھیں تو جو بچے اس میں پڑھتے ہیں ان کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ ان کو سب کچھ آتا ہے۔
گورنمنٹ اسکول کے سلیبس اور پرائیوٹ اسکول کے سلیبس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ پرائیوٹ اسکولوں میں انگلش سائنس کے مضامین شروع ہی سے پڑھائے جاتے ہیں جبکہ گورنمنٹ میں انگلش شروع سے نہیں پڑھائی جاتی اس لئے وہ پرائیوٹ اسکول کے بچوں کے مطابق خود کو ان کے برابر نہیں سمجھتے۔
قارئین کرام! اگر ہمیں اپنے تعلیمی نظام کو بہتر بنانا ہے اور گورنمنٹ اور پرائیوٹ اسکولوں کے بچوں کو ایک ساتھ دیکھنا ہے تو ہمیں دونوں کا سلیبس ایک جیسا اور اسلام کے مطابق ترتیب دینا ہوگا تاکہ ہمارے نوجوانوں کے اندرنیا جذبہ پیدا ہو اور ہم گورنمنٹ اور پرائیوٹ اسکول کے بچوں کو ایک ہی صف میں کھڑا دیکھ سکیں ہمیں اس مسلہ کو حل کرنے کے لیے حکومت کو اپنی ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی کو بھی اپنا کردار ادا کر نا چاہیے تاکہ ہمارا تعلیمی نظام کچھ بہتر ہو سکے۔

No comments