تعصب بھرا ادب
پاکستان ادبی فارم سے عورت کو گهريلو تشدد پر صرف ایک ہی صوبے یا علاقے کو مجرم قرار دینا یہ عجب سلوک ھے صرف پشاور ہی کیوں کیا ھم پنجاب نہیں رہتے ائے دن کوئی نہ کوئی بات سنتے رہتے ہیں پشاور کے ساتھ ساتھ دوسرے صوبوں میں عورت پر گھریلو تشدد ھوتا رہتا ھے اور محض مار پیٹ ہی تشدد نہیں ھے پشاور اور اسکے نواحی علاقوں عورت کو جو مقام حاصل ھے شائد کہیں اور دیکھنے کو ملے اسلام نے جو قیود بیان کئے ہیں يهاں انکے اندر رہتے ھوئے کوئی ایسا جرم عام ثابت نہیں کر سکتا جبکہ ھزاروں میں سے کوئی ایک ادها بندہ ھوبھی سکتا ھے انکار نہیں ھے معرب زدہ لوگ اس بات کو پٹھان تک محدود رکھنا چاھتے ہیں الحمداللہ اسلام کے دائرے میں رہتے ہوئے پشتون قوم جیسا عورت کے ساتھ سلوک کرنےوالا نہیں سکتا پشتون قوم کے روایات میں دشمن کے عورت کو وہ عزت دینا جو عزت اپنے ماں بہن کو دیا جاتا ھے اولین فرض سمجھا جاتا ھے پھر یہ کیسے ممکن ھے کہ وہ اپنے بیوی ماں بہن کو تشدد کا نشانہ بنادے البتہ یھ ضرور ھے کہ اگر پشتون روایات کی خلاف ورزی کرے تو اسکے ساتھ پانچویں مذھب کا کام جائز قرار دیا گیاھے اب پانچویں مذھب کو پشتون روایات والے ہی سمجھ سکتے ہیں جوکہ پاکستان کے ارٹیکل پانچ کے تحت مرقوم ہے دوسری بات ھم یہ نہیں کہتے کہ مردوں میں غلط نہیں ھوتے ضرور ھوتے ہیں لیکن اکثر عورت کی ہی علطیاں نکل اتی ہیں وہ یہاں پر بیاں کرنا مناسب نہیں بلکہ ہم دوسرے معاشرے کی عورتوں کا حال زرا بیان کرنا چاہتے ہیں کچھ دن پہلے ایک مستند انسان سے سنا کہ پنجاب کہ علاقہ گوالمنڈی کے رہاش پزیر دو لڑکیاں جو معلمات دنیہ کا مکمل کورس کیا ھوا ھے انکو انکے شوہر و ساس نے گھرسے اس بات پر نکالا کے اپ لوگوں نے جہیز میں کچھ لایا نہیں ھیں اور مار پیٹ بھی کی انکو روزانہ ڈرا دھمکا کر جہیز کی ناجائز ڈیمانڈ کر رھے تھے اخر کار اپنے مطالبے منواگئے اب ھم کیا سمجھے پشاور میں تشدد زیادہ ہیں یا پنجاب میں چونکہ پشاور میں لڑکا لڑکی کیلئے سب کچھ کرتا یہاں تک کہ کچھ نواحی علاقے تو ایسے بھی ہیں جس میں لڑکی کی طرف ولیمہ بھی لڑکا ہی کرتا ھے بات ہورہی تھی تشدد کی کسی بھی علاقے میں اگر عورت خلاف شرع کام کرتی ھے اور شوہر کو پتہ چلے سمجھانے کہ بعد بھی نہ سمجھے تو اسلامی تناظر سے مرد کو حق حاصل ھے کہ اسکو جائز سزا دیں ہمارا مقصود تشدد کی دفاع نہیں بلکہ ایک ہی علاقے کے لوگوں کو ٹارگٹ کرنا ناانصافی ھے پتہ نہیں ادم کے اولاد میں سے پشتون قوم ہی بدبخت پید ھوا تھا کے سارے برائی کے لیبل اس پر چسپھاں ھوتے ہیں لہذا پشتون قوم کو دنیا کی قوموں کی صفوں میں جگہ دے دیا جائے انکے راستے نہ روکے جائے تاکہ دوسروں کی طرح اپنے اپ کو ایک اچھے انسان کی روپ میں دیکھ سکیں ایک مشہور فلسفی و شاعر امیر حمزہ خان شنواری بابائے غزل لیکتھے ہیں
بن جاؤ انسان تو ھوجاؤگے پشتون
بن گئے پشتون تو بن گئے مسلمان
ایک اور بات خط وکتابت ومیڈیا اخبار والوں سے انتہائی افسوس کا اظہار اور مذمت کہ ہمارا معیار اتنا گر گیا کہ ایسے تعصب گر و ملک وقوم کے سرمایوں پر قابض محدود سوچ رکھنے والوں کے چند مشتعل انگیز الفاظ کو اپنے اوراق میں حصہ دینا حال و مستقبل میں قوم کے ستاروں کیلئے اسطرح تاریخ رقم کرنا کسی علمی ادبی عملے کیلئے بڑے شرم کی بات ھے ایک بات ان ادیب دانشور اور ادب ذوق سے جو اس طرح کے چند سطریں لیکھنے والوں کو اتنا سراہتے ہیں کے وہ سر پر چڑ جائے اور اپنی هر اچهی بری بات کو اپنی نزاکتوں یا اور زور وطاقت اثر ورسوخ بنیاد پر تاریخ کے اوراق میں رقم کریں یاد رھے جب تک جان ہیں ھم ان باتوں کی مخالفت میں لیکھتے رہینگے انشاءاللہ شائد میرے اپنے میری باتوں کے ساتھ اتفاق نہ کریں پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا میں اپنی ضمیر کی اواز سنتاھوں اج تک میرا ضمیر زندہ اپنے اور اپنے پورے قوم کے ساتھ زیادتی ھونے نہیں دونگا ھم سب پاکستانی ہیں ہمیں سندھی بلوچی پنجابی پٹھان نہیں بننا بلکہ ایک ہی پاکستانی بن کے دیکھانا ھے جو انتشار پھیلانے والے عناصر ہیں انکو بے نقاب کیا جائے اورملک وقوم کے ساتھ خیرخواہی ظاہر کریں
درد افریدی
No comments