Breaking News

کابل پرستي کي سياست

                                                                                                                           
      (محمدارشدخان)
مجھے کوئی اس سادہ سے سوال کا جواب دے کہ اس سیدھے سادھے لڑکےکے بظاھر سیدھے سادھے مطالبات جو کہ بلکل جائز لگتے ہیں کو ریاست سے منوانے کیلئے انتہائی درجے کے جھوٹ پر مبنی فوج مخالف اور ریاست مخالف نعروں کی کیا تک ہے جو کہ پختون نیشنلزم کے نام پر کابل پرستی کی سیاست کرنے والوں ایک شکست خوردہ طبقے کے بھارت کے ساتھ مشترک چند جانے مانے باطل نظریات اور پروپگنڈے پر مشتمل ہیں- وہی گھٹیا بکواس جو کہ دیسی لبرل اپنی ذہنی و نفسیاتی امراض کی وجہ سے یا پھر بیرونی ایجنڈے کیلئے موچی اور بھینسا جیسے فورمز پر کرتے تھے؟ سب سے مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ پشتونوں کی تاریخ میں انکی سب سے بڑی قتل گاہ افغانستان کے پارلیمنٹ کے ارکان اور انکے بھارتی دلالوں پر مشتمل نام نہاد خفیہ ادارے کے سابق سربراہ اس سیدھے سادھے لڑکے کی ٹوپی پہن کر انکے مداح بنے ہوۓ ہیں یعنی افغانی پاکستان آئین کے تحت پختونوں کی حقوق کا مطالبہ کرتے ہوۓ ساتھ میں لروبر کے نعرے لگا کر پاکستانی کے وجود کو ماننے سے انکار کر رہے ہیں اور اس تحریک میں گھسے ہوۓ بھاڑے کے ٹٹو اور دو ٹکے کے شکست خوردہ گلمرجان پورے پاکستانی پختون قوم کو غبی گل خان کہ کر پشتونوں کی خدمت کر رہے ہیں؟ ویسے یہی مسلہ انکے ناکام و نامراد اتل حضرت باچا خان بابا جی کا بھی تھا- موصوف نے گاندھی کے ہندوانہ جعلی سیکولر بھارتی قوم پرستی کی خدمت میں جیلیں کاٹ کر سرحدی گاندھی کا خطاب پایا لیکن لقب انکو افغانیوں نے فخر افغان کا دیا جیسے احمد شاہ ابدالی کی طرح انہوں نے ہند فتح کرلیا ہو اوراوپر سے جھوٹ، نفرت اور جعلی نسلی تفاخر والے دیومالائی ٥٠٠٠ سالہ افغانی تاریخ کی بنیاد پر انکو ایک کابلی پختونستان کا رہنما بناکر باقاعدہ پختونستان ڈے منایا جاتا رہا- اور ستم ظریفی یہ کہ انکے چیلے آج تک پاکستانیوں کو اس بات پر گالیاں دی رہے ہیں کہ انکو پاکستان کا سب سے بڑا لیڈر کیوں نہیں مانتے جبکہ اسی سانس میں افغانیوں اور ہندووں کی زبان میں پاکستان کو انگریز کی سازش بھی قرار دیتے ہیں- وہ ہم مومند اس طرح کے "منطق" پر ایک محاورہ بولتے ہیں: "خدایا ما چووت کے" یعنی یا خدا مجھے اٹھا لے اور آفریدی کہتے "خدایا مو لا مرگ رووالے" یعنی خدا مجھے موت دے دے-😀
پاکستانی قوم یا ریاست کا اگر حکیم الله محسود، فضل اللہ اور بیت الله محسود اپنے ١٥٠،٠٠٠ مذہبی جنونی خودکشوں کے ساتھ اور بی ایل ے اور ایم کیو ایم کے سیکولر دہشتگرد بیک وقت اپنے تمام تر باوسائل غیر ملکی آقاؤں کے ساتھ کچھ نہیں بگاڑ سکا تو چند گلمرجان خلیج بنگال اور نیپال کے اس پار بنگلہ دیش کا ڈھول پیٹ کر چند دھرنوں سے کیا بگاڑ سکیں گے البتہ اس قسم کے ڈرامے پختونوں کو اپنے جائز حقوق کیلئے اس ریاست میں آواز اٹھانے سے محروم کردینگے جسکے وہ ملکیت میں حصہ دار ہیں- بلوچ قوم کیلئے تمام تر احترام کے ساتھ عرض ہے کہ ہم پختون کسی عرب شیخ بننے کے شوقین نالائق اور بدعنوان بکے ہوۓ سردار کا چھوٹا سا خانہ بدوش قبیلہ نہیں ہے کہ کسی کے بہکاوے میں آجائیں بلکہ اس خطے کے حکمران رہے ہیں اور عظیم سلطنتیں قائم کرنے کی تاریخ رکھتے ہیں- گلمرجان صرف اپنا منہ کالا کرکے پختونوں کا نقصان کریںگے کسی اور کا نہیں-

No comments