۔اسلام کا دائرہ
(تحریر ۔ انور حسین ماگرے دوبئی امارات )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
13۔اپریل۔ 2017.پاکستان پشاورکی جامعہ میں مشال خا ن کے کمرے میں چند شدت پسندوں نے گھس کر مارنا شروع کر دیا نہ جانے کب اس کی موت ھو گی اس کی باڈی کوعمارت کی تیسری منزل سے گھسیٹ کر باہر گرونڈمیں لایا جاتا ھے پھر ایک ہجوم ھمیشہ کی طرع داہرہ بناتا ھے چند خونخوار درندے اس کے مردہ جسم پر اپنی درندگی کا اظہار کرتے بتاتے رہتے ھیں کہ ان کا ایماں کتنا مظبوط و مستحکم ھے داہرہ وار لوگ اس کی ویڈیو بناتے ھوے اللہ اکبر کے نعرہ بلند کرتے ھیں شاھد ان کا یقین ھے کے ان کا خدا اس منظر کو دیکھ کر خوش ھو رہا ہوگا پھر یہ ویڈیو کسی ٹی وی چینل یا سوشل میڈیا پر چلتی ھے کہ کس طرع ایک انسان کو بے رحیمی سے قتل کیا جاتا رہا ھے اس کی لاش کی بے حرمتی ھورہی ھے پھر لوگ دائرہ بنا کر یہ ویڈیو دیکھتے ھیں دائرہ احباب میں یہ ویڈیو بانٹ بھی دیتے ھیں کے بہیت ظلم ھوا ھے اتنا برا سلوک تو نہیں کرنا چاھے تھا پھر ایسے میں شدت پسندوں کے کچھ خول برآمد ھوتے ھیں جنکے ہاتھ میں سکرین شارٹ بھی ھیں اور وقاعدہ ڈیزائن کی ھو ئی چند تصویریں چند جملے کھستے ھیں ان کا کہنا ھے خبردار کسی نے قتل کی مزحمت کی کہتے ھیں دیکھو اس پوسٹ میں توئین مذہب ھوئی اس میں توئین رسالت ھوئی یہاں اسلام کو سخت خطرہ پڑا جو ھوا درست ھوا کسی نے بھی اس کی مذمت کی وہ بھی اس کا ساتھی ھوگا وہ بھی گستاخ ھوگا ھم تمھیں دائرے سے نکال دیں گے سب یقیں کرلیتے ھیں اور کسی کو کوئی سوال کرنے کی جرات نہیں سب سئمے ہوے لوگ ھیں سب یہی سمجھ رھے ھیں کے یہی دائرہ اسلام کا دائرہ ھے پھر مکمل خاموشی چھا جاتی ھے میڈیا منہ میں انگلیاں دبا کر یہ بتا تا ھے کے شاھد اسےاس واقع کابہت دکھ ہوا ھے پھر واقع ایک روز پرانا ھو جاتا ھے تو عالم دین آستہ آستہ اپنے حجروں سے باہر نکلتے ھیں پوچھتے ھیں کیا ہوا ایک دن پہلے شور تھا تو معلوم پڑتا ھے کے اپ کی تربیت کام کرگئی کہ اپ کے سیکھاے ھوے بچے اپ سے ایک ھاتھ اگے بڑکر دین کی خدمت کررہے ھیں آپ کے دین کی خدمت ؟ مولوی صاحب حیران ہو کر کہتے ھیں اچھا یاد ایا کے یہ تو شریعت کے خلاف ھے ٹی وی والے یہی سننے کے لیے ادھر ادھر فون کرر ھے ہوتے ھیں پھر ان صاحب کو فوراً اپنے پروگرام میں لیا جاتا ھے کو ئی تو ملا کہ جس نے کہا کہ بربیریت شریعت کے خلاف تھی پھر مولوی صاحب بولنا شروع کر دیتے ھیں لوگ دائرہ بنا لیتے ھیں مولوی صاحب کہتے ھیں مشال خان شہید ھے کسی بھی شخص پر اس طرع الزام عائد کرکے جان سے نہیں مارا جا سکتا
ایسا کوئی واقع ھو ریاست کا کام ھے جانچ پڑتال کرنا کسی کو کوئی حق نہیں کے کوئی کسی کو اس طرع قتل کرے اس واقع میں ملوث تمام افراد کو بھی توئین رسالت کے قانوں کے تحت ھی سزاۓموت دے دی جانی چاہے پھر مولوی صاحب کو اچانک خیال آتا ھے کہ واقع کی روک تھام کیلیے عدلیہ کا نظام مظبوط کیا جاۓ تاکہ لوگ سڑکوں پر انصاف نہ کریں مولوی صاحب اپنے اس بیان میں یہ نہیں بتاتے یا بتانا بھول جاتے ھیں کہ کن ملوثافراد کو سزا دی جاے وہ جو لاٹھیاں برسارھے تھے یا وہ جو دائرہ وار دیکھ رھے تھے اس سے پہلے بھی ھم نے دائرے بناکے بہت سے واقع دیکھے پھر ان واقعات کے بعد انھیں غیر شرعی قرار دینے کے بیانات بھی دائرہ بنا کر سنے مگر نہ یہ واقعات تھمے اور نہ یہ بیانات اور نہ ھمارے دائرے ھمارے ہاں اب تک صرف دو طرع کے مسلمان ھیں شدت پسند مسلمان اور اعتدال پسند مسلمان شدت پسند مسلمان اپنا نظریہ لوگوں پر ٹھونستے ھیں کسی شخص کے منہ سے ایسی بات نکل آے جو انھیں ناگوار گزرے تو یہ اسے ایسے ھی الزامات عائد کرکے دایرے کے وچ میں قتل کر دیتے ھیں دوسرے اعتدال پسند جو سب کچھ اپنے سامنے ھوتے دیکھتے رہیتے ھیں اور وقتاًفوقتاًنعرہ بلند کرتے رہتے ھیں کہ اسلام آمن کا مذہب ھے انکے سامنے اسلام کا نام استعمال کر کے آمن کا خون اور انسانیت کی تزلیل کی جاتی ھے اور وہ خاموش رہتے ھیں یا شدت پسندؤں کی ھلکی سہی مذمت کر دیتے ھیں جسے کسی بچے کو کوئی شرارت کرنے پر ھلکی سی ڈانٹ دی جاتی ھے جیسے کہ بیٹا ایسے نہیں کرتے کیایہ کوئی اچھی بات تھوڑی ہوتی ھے نہیں بات ذیادہ ھے شدت پسند وہ ھیں جو دائرے کے اندر انسانوں کا قتل کرتے ھیں اور اعتدال پسند وہ ھیں جو دائرہ بنا کے یہ قتل دیکھتے ھیں ھمیں شدت پسندوں کے خاتمے کے لیے اعتدال پسندوں کی نہیں بلکے تیسری صورت بنانا ہوگی دائرہ توڑکر شدت پسندوں کا ہا تھ ورکنا ھو گا ورنہ اس کے بعد اگلی باری آپ کی یا آپ ھی کے کسی پیارے کی ھوگی اس وقت دائرہ توڑنے پر آپ کی بھی کوئی نہیں سنے گا آج شدت پسندی کے اس دائرے کو توڑ کر اسلام کا اصل دائرہ دیکھنے کی کوشش کیجیے

No comments