کیا کوئی اپنے بچے کو شہید کرسکتا ہے ؟
( بہ شکریہ : شاکرزیب مہمند)
منظور پشتین نے جب پختون تحفظ مومینٹ شروع کیا تو اس کا میں بہت بڑا حامی تھا اور میں اس تحریک کو پختونوں کے حقوق کا صحیح معنوں میں پلیٹ فارم سمجھ رہا تھا اور لگ رہا تھا کہ یہی لوگ پختون قوم کے لیے کچھ کرسکتے ہیں کیونکہ ان لوگوں نے ایجنڈا پیش کیا تھا اس پر کسی کو اعتراض نہیں تھا اور سب عوام نے ان کا خیر مقدم کیا
یہ تحریک عوام میں بہت تیزی سے مقبول ہونے جارہی تھی اور منظور پشتین کے اس تحریک کو سوشل میڈیا پرنٹ میڈیا اور سول سوسائٹی کی طرف بہت زیادہ پذیرائی ملی پھر ان لوگوں نے اسلام آباد کا رخ کیا اور ایک دھرنا دیا اس دھرنے میں شروعات میں عوام بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے تھے لیکن اسی دوران دھرنے سے ایک نعرہ بلند ہوگیا جس کی وجہ سے عوام کو اندیشہ ہوگیا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ تحریک غلط موڑ اختیار نہ کریں اور وہ نعرہ یہ ہے ( یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے ) تب مجھے خود اندیشہ ہوگیا لیکن میں نے سمجھا کہ یہ سارے تحریک کا نعرہ نہیں بلکہ اچکزئی کے چند لوگوں کا ہوگا لیکن یہ نعرہ آہستہ بڑھتا جاررہا تھا اور آرمی کے خلاف بکواسیات عروج تک پہنچ رہے تھے اور اس نعرے میں اس تحریک کے سرکردہ شخصیات شامل تھے اور وہ اس نعرے کو پروموٹ کررہے تھے
ایک بات جو مجھے بہت صدمہ پہنچا جو کہ برداشت سے باہر ہے میں منظور پشتین کا لائیو انٹرویو ڈان نیوز پر سن رہا تھا کہ اس نے ایک بھونڈی قسم کا الزام لگایا اس نے پشاور پبلک سکول کا سانحہ کو آرمی پر ڈالا کہ یہ سب کچھ آرمی نے کیا ہے اللہ کا خوف کرو اس حملہ میں آرمی کے بڑے بڑے آفیسرز کے بچے شہید ہوگئے کیا ابھی تک یہ آرمی آفیسرز بغاوت کا اعلان نہیں کرتے
کیا کوئی اپنے بچے کو شہید کرسکتا ہے یا اس کو شہید کرنے والے کے خلاف خاموش ہوسکتا ہے
جب ان جیسا الزامات اور بکواسیات ان لوگوں نے شروع کیا تو میرا بھی فرض بنتا تھا کہ کچھ حقائق عوام کے سامنے لائے جائے
آپ کے جو جائز مطالبات ہے اس پر آپ کو ڈٹ جانا چاہیے تھا اور اس کے بارے میں بات چیت کرنا چاہیے تھا جب آپ بات کو دوسری طرف لے جائیں گے تو لازمی سی بات ہے کہ آپ کو بھی عوام کی تنقید برداشت کرنا ہوگی اور آپ کو ٹھوس شواہد عوام کے سامنے لانا پڑے گے
میں آپ لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا کوئی محب وطن اپنے آرمی پر اس طرح کے الزامات لگا سکتا ہے یہ تو ہمارے کٹر دشمن ھی الزام لگا رہا ہے کہ پاکستان آرمی خود اس سکول سانحہ میں ملوث
No comments