Breaking News

ویسے بڑی مغز ماری کا کام ہے

 عمران خان جیسے ملک دشمن، اسلام دشمن اور غیر جمہوری قوتوں کے نمائندے کوبےنقاب کرنا - خان صاحب کا طالبان اور یہودی لابی
 کے ساتھ "خفیہ معاشقوں" کے بعد سب سے سنگین جرم یعنی خیبر پختونخوا اور فاٹا کو عراق اور افغانستان بنانے والے پاکستان کے شیطانی اسٹبلشمنٹ کا آلہ کار ہونے کو ثابت کرنے کیلئے پاکستان کے "جمہوری" اور "ترقی پسند" انسانیت دوست حلقوں کو کس ذہنی مشقت سے گزرنا پڑتا ہے اسکا اندازہ ان پیچیدہ سازشوں کی تفصیل پڑھ کر ہوجاتا ہے جسکا بانڈا یہ فکری مجاہد سوشل میڈیا پر پھوڑ دیتے ہیں- کمال یہ ہے کہ امریکا کے کندھے پر اسٹبلشمنٹ سے جمہوریت کی بحالی کے نام پر این آر او کرکے اپنے کرپشن کے کیس شہید بی بی اور زرداری معاف کرواۓ اور پھر ایک آمر سے سیاسی رہنما بننے کی ناکام کوشش کرنے والے جنرل مشرف کو گارڈ آف آنر دیکر پیپلز پارٹی رخصت کرے ، ایک "بھولے" لوہار سے ایک ارب پتی "امیر المومنین" اور پھر وہاں سے ایک "عوامی رہنما" بننے کا سفر ایک ٹانگ مولویوں اور دوسری ٹانگ جرنیلوں اور پنجابی افسر شاہی کے کاندھے پر رکھ نواز شریف طے کرے لیکن اسٹیبلشمنٹ کا پاکستانی عوام اور "مکوم قومیتوں" کے خلاف سب سے بڑا مہرہ عمران خان ٹہرے- اس سارے گورگھ دھندے کو ظاہر ہے "مطالعہ پاکستان" پڑھ کر ذہنی پسماندگی کا شکار ہونے والا "گل خان" یا "یوتیہ" کہاں سمجھ سکتا ہے- جنرل پاشا کا عمران خان کے متعلق ذاتی پسندیدگی کے بیانات، پھر بڑے بڑے جلسے اور پھر اپنے بین اقوامی ذرائع استعمال کرتے ہوۓ پاکستانی خفیہ اداروں کا پانامہ لیکس کے ذریعے جمہوری اور "قوم پرست" قوتوں کے سرخیل نواز شریف کو بدنام کرنے کے بعد دھرنوں کا اہتمام اور پھر بڑی چالاکی سے عدلیہ سے سوموٹو نوٹس دلوا کر ججوں کے ذریعے پاکستانی جمہوریت اور علمی امن کے خلاف ایک اور سازش کے تحت نواز شریف کو نااہل کر دینا یہ سب اتنے نازک معاملات ہیں جسکو سمجھنے کیلئے ایک لبرل کے "کھلے ذھن" اور "جمہوری سوچ" کی ضرورت ہے نہ کہ کسی نام نہاد محب وطن "الباکستانی" کے آدھے دماغ کی جو کہ اتنا بھی نہیں سمجھ پاتا کہ ولی خان صاحب، الطاف حسین یا برامداخ بگٹی کا راء یا افغان حکومتوں کے ساتھ روابط یا پھر مودی سرکار کا نواز شریف کو بھارتی اثاثہ سمجھنا اتنی بری بات نہیں جتنی کہ کسی پاکستانی سیاستدان کا آئ ایس آئ کا پسندیدہ ہونا خطرناک بات ہے- زندہ باد پاکستانی جمہوریت اور اسکے "محافظ" !
(بہ شکریہ محمدارشد خان)

No comments