کشمیرپربھارتی جارحیت کب تک ؟
(غلام حسین محب)
جنگ،جنگ اور جنگ، کتنا کریہہ لفظ ہے جو انسانوں کے استعمال کا بھی نہیں مگر انسان ہی تو ہے جو ساری دنیا میں کسی نہ کسی ملک میں مشت و گریبان ہیں ۔یہ جنگ ہی تو ہے جو ملکوں کا جغرافیہ بگاڑ کے رکھ دیتی ہے۔انسانوں کو درندگی پر آمادہ کرکے آگ اور خون کی ندیاں بہا دیتی ہے۔اور پھر صدیوں تک وہاں معاشرتی زندگی دوبارہ بحال نہیں ہوسکتی۔لاکھوں انسان لقمۂ اجل بن جاتے ہیں تعمیر و ترقی رُک جاتی ہے فاقے اور بے شمار مسائل جنم لیتے ہیں لیکن یہ سب کچھ ہونے کے باوجود مسائل جوں کے توں رہتے ہیں۔
، ان دو ممالک کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ اگر جنگ سے مألے حل ہوتے تو ان تین جنگوں کے بعد پھر جنگ کا کیا مطلب؟ پاک بھارت جنگ کا امکان ہمیشہ موجود رہے گا کیونکہ اصل مألہ جس سے جنگ پھوٹتی ہے کے حل پر توجہ نہیں دی جاتی۔اس کی مثال ایسی ہے کہ ایک کنویں میں کتا گر کر مر گیا،گاؤں والوں نے کنویں سے پانی نکالنا شروع کیا ۔وہ پانی نکالتے نکالتے تھک گئے۔وہ سمجھے کہ اتنا پانی نکالنے کے بعد اب کنویں کا پانی صاف ہوگا مگر کسی سمجھدار نے کہا کہ جب تک کنویں میں کتا موجود ہے چاہے ساری عمر پانی نکالتے جاؤ کنواں صاف نہیں ہوگا۔ یہی کچھ پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی ہے۔انگریزوں نے دونوں ملکوں کو آزادی تو دی مگر انہیں تاقیامت آپس میں بدظن اور دشمن رکھنے کے لیے کشمیر کو متنازعہ چھوڑدیا۔
بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو بھی دہشت گردی کا نام دیکر اسے دبانے کے لیے بھر پور طاقت کا استعمال کیامگر کشمیریوں کے دلوں سے بھارت کے لیے موجود نفرت کو نہ نکال سکا۔وہ اب تک کشمیر میں ہزاروں افراد کو شہید کر چکا ہے بلکہ برہان وانی کی شہادت کے بعد جب ریاستی دہشت گردی کا نیا سلسلہ شروع ہوا ہے اب تک بھارتی فوج کے ہاتھوں لاکھوں افراد شہید کیے جاچکے ہیں اور لاتعداد نوجوانوں کو اندھا کیا جا چکا ہے۔مگر یہ کیسے دہشت گرد ہیں کہ ختم ہی نہیں ہورہے۔ اور کیونکر ختم ہونگے وہ دس بیس نہیں، سینکڑوں نہیں ہزاروں نہیں بلکہ سارے کشمیری چھوٹے بڑے، بچے بوڑھے،نوجوان اور خواتین کی پوری آبادی بھارت سے آزادی چاہتے ہیں ۔ آزادی انکا بنیادی حق ہے کیونکہ کشمیری وہی آزادی چاہتے ہیں کشمیر پر دونوں ملکوں کے درمیان 1948 ء میں پہلی جنگ ہوئی۔اسی جنگ کی وجہ سے اقوام متحدہ میں قرارداد منظور کرائی گئی کہ کشمیر کا مألہ وہاں کے عوام کی خواہش کے مطابق حل کیا جائے گا مگر کب ؟ اتنا عرصہ گزرنے کے باوجودنہ یو این کی کوئی دلچسپی رہی اور نہ عالمی برادری کو یہ جرأت ہوئی کہ کشمیریوں کو اس ظلم اور غلامی سے نجات دلا سکے۔ دوسری جنگ 1965ء اور پھر 1971ء میں ہوئی مگر کشمیر کے ہوتے ہوئے تا قیامت جنگیں ہونگی مگر کیا سوائے جانی و مالی نقصان کے۔اب ایک بار پھر جنگ کی فضاء بن چکی ہے ۔اب کی بار اگر جنگ ہوئی تو یہ دنیا کی خطرناک ترین جنگ ہوگی۔ ایٹمی جنگ کی صورت میں دنیا کے نقشے پر نہ بھارت ہو گا اور نہ پاکستان۔تو آخر بھارت کشمیر پر قبضہ کرکے کشمیریوں کے خلاف ظلم و بربریت کو طول کیون دینا چاہتا ہے۔؟؟؟؟
No comments