اکادمی ادبیات پاکستان کا ایک احسن قدم
(غلام حسین محب)
اکادمی ادبیات پاکستان نے بالآخر فاٹا یعنی قبائلی ادیبوں اور شاعروں کا دیرینہ مطالبہ پورا کردیا۔ ملک بھر میں اکادمی ادبیات کی جانب سے شاعروں اور ادیبوں کوماہانہ اعزازیہ دیا جاتا رہا لیکن قبائلی شعراٗ تاحال اس مالی معاونت سے محروم تھے حالانکہ قبائلی شعرا اور ادبا انتہائی مشکل حالات اور پسماندگی کے باوجود اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے تھے اور مختلف قبائلی ایجنسیوں میں قائم ادبی تنظیموں کی ادبی و چقافتی سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں۔علاوہ ازیں ان شعرا کو شدید مالی مشکلات، بے روزگاری،نقل مکانی اور موجودہ حالات میں دہشت گردی کا سامنا رہا ہے۔ پختونخوا کی صوبائی حکومت نے بھی اپنے طور پر شعرا اور فنکاروں کے لیے ماہانہ اعزازیہ مقرر کیا تھا جبکہ فاٹا سے تعلق رکھنے والےشعرا اور ادیبوں کو مطالبات کے باوجود اس سے محروم رکھا گیا تھا۔دوسری جانب اکادمی ادبیات ملک بھر کے ادیبوں اور شاعروں کا ایک فعال وفاقی ادارہ ہے جو فاٹا کے علاوہ باقی تمام ملک کے ادیبوں اور شاعروں کو ماہانہ اعزازیہ دیتا رہا ہے۔گزشتہ سال اسلام آباد میں ایک عالمی ادبی کانفرنس کا اہتمام اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام کیا گیا تھا جس میں ملک کے علاوہ باہر ممالک کے ادیبوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس سے کطاب کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف نے ماہانہ معاوضہ کی رقم میں اضافہ کرنے اور اسے فاٹا تک بڑھانے کا اعلان کیا تھا جس پر عمل درآمد کرنے کا وعدہ اکادمی ادبیات پاکستان نے پورا کرکے دکھایا اور گزشتہ سال اکتوبر سے باقاعدہ اجراٗ کیا جس کی پہلی قسط قبائلی شعرا کو ارسال کی گئی ہے۔اس اقدام پر قبائلی شعرا اور ادیبوں نے اکادمی ادبیات پاکستان کا شکریہ ادا کیاہے اور اسے فاٹا کے پسماندہ شعرا کے لیے ایک احسن قدم قرار دیا ہے۔ مہمند ایجنسی کی ادبی تنظیموں ’’مومند ادبی غنچہ‘‘ اور ’’مومند ادبی ٹولنہ‘‘ سے وابستہ شعرا نے مشترکہ اکباری بیان میں اکادمی ادبیات پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا ہے ۔
No comments