آپ بہت عجیب ہیں
غزل
پيرزاده قاسم
(به شکريه حلقہ ارباب ذوق)
غم سے بہل رہے ہیں آپ ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
سایہء وصل کب سے ہے آپ کا منتظر مگر
ہجر میں جل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
ہجر میں جل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مَل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
ہاتھ بھی مَل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
وقت نے آرزو کی لَو دیر ہوئی بجھا بھی دی
اب بھی پگھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اب بھی پگھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
زحمتِ ضربتِ دگر دوست کو دیجئے نہیں
گر کے سنبھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
گر کے سنبھل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دائرہ دار ہی تو ہیں عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
راہ بدل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
دشت کی ساری رونقیں خیر سے گھر میں ہیں تو کیوں
گھر سے نکل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
گھر سے نکل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجیے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
خواب میں چل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں
No comments