Breaking News

پاکستان میں کرائم کا خاتمہ مگرکیسے؟





۔۔
۔۔۔۔۔تحریر انور حسین ماگرے ۔۔۔۔
کچھ عرصہ پہلے چین میں ایک بچی کے ساتھ ریپ ہوا شوروگل مچ گیا آخر کار یہ خبر چین کے دورے خاضر حاکم تک پہنچی چین کے صدر اس بچی کے گھر گیے بچی کے زبانی داستان سنی اور اس بچی کو لے کے کر عین اسی جگہ لے گیے یہاں پر بچی کے ساتھ ریپ ہوا اور اپنی اہل کاروں کو اس جگہ کے ادرگرد کھڑے کیا جہاں بچی کے ریپ کے دوران کچھ بستی اور لوگ رہ رہے تھے اور بچی کو اسی جگہ پر لے گے عین جس جگہ ریپ کیا گیا تھا انھوں نے بچی سے پوچھا جس وقت اپ کے ساتھ یہ ریپ ہوا اپ نے اس وقت کیا کیا اس بچی نے بتایا کے میں اپنی پوری طاقت سے چہختی چلاتی رہی چین کے صدر صاحب نے بچی کو بولا اپ اسی اواز میں چلاوں جس طاقت سے ریپ کے دوران اپ چہخی تھی بچی نے چہخنا شروع کیا وار تھوڑی دیر بعد انھوں نے باہر آکر اپنے ان محافظوں سے پوچھا کے اپ نے کچھ سنا تو سب نے جواب دیا کے بچی کی چیخنے کی اوازاں سنائی دے رہی تھی اسی اسناء میں انھوں نے اپنے ان لوگوں کو بولا کے جہاں تک بچی کی آواز سنائی دے رہی تھی وہاں تک جتنے بھی لوگ اباد ہیں ان سب کو پھانسی دے دو لوگ پریشان ہوگے تو سب نشاندہی کرنے 
لگے تو وہ مجرم خود با خود باہر اگیا اس طرع صیح مجرم تک پہچنے اور مزید کرائم سے بھی بچ گیے
۔۔۔پاکستان ۔۔
فوجی کیپٹن سندھ میں ریپ کرتا ہے اور اسی فوج کا جزنیل صاحب کہتے کے یہ عورتیں خود ریپ کرواتی ہیں اور کیپٹن صاحب میجر بن جاتے ہیں
اسی پاکستان میں پولیس والا ایس ایچ او رشوت کے جرم میں پکڑا جاتا ہے آئی جی صاحب اس کو قصور ٹرانسفر کر دتیے ہیں تو ویا ں زننب کیا نہ جانے کتنی اور معصوم کی عزت تار تار ہوئی ہو گئ جو اپ بھی زبان پر تالہ لگا کے برداشت کر رہی ہونگی ایک پولٹیکل ورکر اپنے ہی گاوں میں حوا کی بیٹی کو ننگا کر کے پورا گاوں گھوما دتیا ہے اور اس کی پارٹی کے سنئر اس کو بےگناہ ثابت کردیتے ہیں ایک ووٹر نہ جانے کتنا بڑا جرم کر لے ہم اس کو بچانے کی لیے کیا نہیں کر دتیے کیوں کے وہ ہمارا ووٹر ہے
۔۔۔۔ توجس ملک وکیل کے بجاے جج کرنا آسان سمجھا جاے وہاں میرے دوستو ہم سب کے ساتھ ایسا ہونے میں دیر نہیں اور جس ملک میں فوج ایوانوں میں مل رہی ہو اور حکومتی لوگ فوجی عدالتوں مل ریے ہوں میں سرمایہ کار ملک میں سرمایہ لگانے کے بجاے ملک سے بھاگ رہا ہو اور جس ملک میرٹ کے بجاے اپنے پسند کے استاد اور جج لگا ے جا ہیں وہا ں زہنب کی ہی نہیں بلکے ہم سب کو اپنی فکر بھی کرنی چاہے کہ نہ جانے کب کہاں اور کیسے ہو جاے۔
اب ۔۔زینب کے قاتلوں کو سزا کی ڈیمانڈ اور سیاست کرنے والو اس نظام کے بدلنے کی ڈیمانڈ کرو ایک مجرم کو پھانسی دینے سے کئی جرم ایجاد ہوتے ہیں ایسے ملکوں میں 
۔۔۔تو پھر کیا کیا جاے ؟۔۔۔۔۔۔
جنر نیل صاحب کو فوجی اور خود کو ایک ملک اور قوم کا محافظ بننا ہوگا
انسپکٹر جرنیل آف پولیس کو پولیس والوں کو پولیس والے اور خود کو اس قوم و ملک کا محافظ بننا ہوگا
صدر اور وزیر اعظم کو لوگوں کو اپنے ووٹر کے بجاے انسانی دوست رکھنا ہوگا اور تمام سرکاری افسران کو نہ کسی بڑے اور جرنیل یا کسی ایم این اے یا کسی وزیر کی نوکری کے بجاے رزق حلال کا خیال کرنا ہوگا
۔۔۔ تب۔۔۔
زنیب عافیہ شہزاد اور دیگر مظلوموں کی طرع باقی عوام محفوظ رہ سکتی ہے

No comments