غزل
غزل
ہر طرف درد کی تصویریں ہیں
میرے احساس کی تعزیریں ہیں
زندگی قیدِ بامشقت ہے
یہ شب و روز ہی زنجیریں ہیں
پھول بوئے تھے خار کاٹے ہیں
کیا یہی خواب کی تعبیریں ہیں
مفتی ، عالم کہ دانشور اچھا
اپنی اپنی بنی تفسیریں ہیں
کارگر ہی نہیں تدبیر اپنی
کج ہی تقدیر کی لکیریں ہیں
خونِ انساں پہ مر نہیں جاتے
آہ کیا مُردہ سب ضمیریں ہیں
بس محبؔ یاس کی فضاؤں میں
بر سرِ آب ہی تحریریں ہیں
No comments