سرکاری اور ریاستی دہشت گردی ؟ ؟ ؟
(تحریر: غلام حسین محب)
بھارت نے ایک بار پھر اپنی اصلیت دکھانی شروع کی ہے۔ پاکستان کو دھمکی دینا اور کشمیر میں اپنی سرکاری دہشتگردی کو چھپاکرآزادی کے لیے لڑنے والے کشمیریون کو دہشتگرد کہتا ہے ۔ اب اندھی اور گونگی بہری عالمی برادری یہ نہیں دیکھتی کہ روزانہ جو پانچ سے دس تک کشمیری نوجوان بھارتی فوج کی بربریت کا نشانہ بن رہے ہیں وہ کیسے دہشتگرد ہو سکتے ہیں جن کے خاندان اور جائداد اور رہائش کشمیر میں بھارت کو معلوم ہیں مگر پھر بھی جب کشمیریوں کی جدوجہد مین تیزی آتی ہے تو بھارت اوٹ پٹانگ اور واہیات پر اُتر آتا ہے اور پاکستان کو جنگ کی دھمکی دیتا ہے۔ حالانکہ اس قسم کے احمقانہ بیانات سے نہ تو کشمیریوں کے جذبۃ حریت میں کمی آسکتی ہے اور نہ پاکستان کو ڈرایا جاسکتا ہے کیونکہ پاکستانی فوج دنیا کی مانی ہوئی نمبر ایک فوج ہے بھارتی بزدل فوج کی طرح نہیں کہ روزانہ خود کُشی اور فرار کے واقعات پیش ااتے رہے ہیں۔ درحقیقت بھارت کشمیر میں ریاستی اور سرکاری دہشتگردی کررہا ہے جو اُس نے اپنے آقاؤں امرکہ اور اسرائیل سے سیکھی ہے۔ اب وہ کشمیر کی بڑھتی ہوئی محرومی، مایوسی اور اپنے مظالم کو چھپانے، عالمی برادری کو بیوقوف بنانے اور توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے جس سے اُلٹا بھارت ہی نْقصان اُٹھائے گا ۔
نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں دہشت گردی کی ہوا چلی اور ایسی چلی کہ کئی ممالک کو اپنے لپیٹ میں لے لیا۔جن میں عراق،شام،یمن،مصر،لیبیا اور افغانستان شامل ہیں۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تمام ممالک اسلامی ہیں ۔ اس بات کو مدنظر رکھ کر آسانی سے سمجھ میں آنے والی بات ہے کہ یہ سب کچھ منظم طریقے سے کیا گیا جس کی چابی بہادر امریکہ کے پاس ہے ۔ اسی سے ابتدا اور اسر سے انتہا۔ مطلب یہ کہ ایک عمارت کو تباہ کرکے لاکھوں عمارتوں کو تباہ کرنے کا بہانہ ہاتھ آیا۔ اس وقت سے لیکر آج تک ان سترہ سالوں میں لاکھوں انسانوں کو ہلاک کیا گیا مگر نائن الیون کا غصہ ٹھنڈا نہ ہوسکا۔ آج بھی امریکہ افغانستان میں بیٹھ کر دہشتگردی کا رونا رو رہا ہے لیکن بے غیرت اور بے شرم امریکہ سپر پاور کا دعویٰ کرنے اور 29نیٹو ممالک کے باوجود افغانستان میں امن بحال کرنے میں ناکام ہے ۔ مگر اصل میں وہ ناکام نہیں بلکہ وہ دہشتگردی کو ختم کرنا ہی نہیں چاہتا دراصل اس دہشتگردی کا شاخسانہ ہی امریکہ ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ دہشتگردی کو ختم نہ کرنے سے امریکہ کے مقاصد کیا ہیں۔
وہ چاہتا ہے کہ افغانستان اُس کا مورچہ اور مرکز رہے کہ وہاں سے بہ آسانی چین اور پاکستان کو کنٹرول کر سکے۔ وہ دنیا پر اپنی حکمرانی کو خوابوں سے نکل نہیں سکتا اور اس کے لیے وہ سب کچھ کر گزرنے کے لیے اقدامات کرتا رہا ہے۔ اور وہ اس راہ مں کسی اور کو برداشت نہیں کرتا یعنی وہ چین اور پاکستان کے اتحاد سے نالاں اور خوفزدہ ہے، وہ ہر طرف سے چین کے خلاف گھیرہ تنگ کرنے کی تگ و دو کرتا رہا ہے مگر چین خاموشی سے اپنا دفاع مضبوط کرتا رہا ہے۔ دوسری طرف بھارت کبھی پاکستان کے لیے نیک نیتی نہیں کرتا جبکہ چین بھی پاکستان کی وجہ سے اُس کا بد ترین دشمن ہے اور حال ہی میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے دورۃ چین کے دوران چینی ہم منصب کے ساتھ کئی دفاعی معاہدے کیے اور سی پیک کے دفاع کے حوالے سے اتفاق رائے ہموار ہوئی اور یہی بھارت میں آگ لگانے کا باعث ہے ۔
By: Ghulam Hussain Mohib
ghmohib@gmail.com

No comments