Breaking News

پی ٹی ایم اور فاٹا ریفارمز




(ارشد خان مہمند)
=============
پہلی بات تو یہ کہ پی ٹی ایم کے مبینہ مطالبات میں فاٹا کی آئینی حثیت کے متعلق کوئی مطالبہ نہیں جبکہ انکے کئی نسبتاً شائستہ حامی بات آئینی مطالبات کی کرتے ہیں جو کہ مضحکہ خیز ہے- پتہ نہیں کس دیسی افلاطوں نے انکا یہ سکرپٹ لکھا ہے کیونکہ منظور کے ساتھ بات کرکے تو یہ قطعی طور پر نہیں لگتا کہ آئین نامی کسی چڑیا کے اسی کوئی پتہ ہے- مجھےایک بیرون مقیم پختون اور پاکستانی کی حیثیت سے اس تلخ حقیقت کا اظہار کرتے ہوۓ بلکل بھی اچھا نہیں لگتا کہ منظور پشتین کی ذہنی سطح اور انکے تحریک کی سیاسی حیثیت اتنی بھی نہیں ہے کہ کوئی پولیٹیکل ایجنٹ (یعنی مقامی انتظامیہ کا سینئر سرکاری بابو) انکے نام نہاد مطالبات کو سنجیدہ مذاکرات کے قابل سمجھے اسٹیبلشمنٹ یا ریاست کے مقتدر ادارے تو دور کے بات ہے- اچھا نہ لگنے کی وجہ انکے تحریک کے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ صرف اتنی ہے کہ انکے تحریک کے ساتھ بہرحال کئی مظلوم قبائلیوں اور کچھ "قوم پرست" ہونے کی وہم میں مبتلہ یا پھر قوم پرستی سے زیادہ پاک فوج کے ساتھ بغض کے جدید بیماری میں مبتلا نوجوان وابستہ ہیں- اسکے علاوہ اپنے نام نہاد تحریک کے سرگرم کارکنان اور پلاسٹکی ننگیالوں کے برعکس ذاتی طور انکی زبان بھی مناسب ہوتی ہے- ایسی تحریکوں کا اگر مقصد یا پھر بیانیہ باطل نہ ہو تو قوموں کی ارتقائی زندگی اور ترقی میں سنگ ہاے میل بن سکتیں ہیں-

سیدھی سی بات یہ ہے کہ منظور پشتیں کے "وزیرستانی تحریک" جسکو بعد میں تڑکا لگا کر پشتوں تحریک بنا دیا گیا کو خطے اور خصوصاً فاٹا کی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر موزوں حالات کی وجہ ایک ایسے وقت میں تقویت اور کسی حد تک مقبولیت ملی جب کہ پاکستان کے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ نے افغانستان میں براجمان دنیا کے سب سے بڑی، طاقتور اور جدید جنگی اتحاد اور اسکے پیداوار خونی دہشتگرد نیٹ ورک کے خلاف ایک طویل اور صبر آزما جنگ اور قربانیوں کے بعد بڑی مشکل پاکستانی ریاست کے حق میں ایک توازن قائم کرلیا ہے- ایک ایسے مرحلے پر ریاست کی طرف سے منظور پشتیں اور انکے سیاسی"اتحادیوں" کو مزید پروپیگنڈے کیلئے ایندھم فراہم کرنا یا پھر انکے خلاف انکے گالم گلوچ یا گھٹیا پروپیگنڈے کے جواب میں کوئی سخت کاروائی کرکے انکو انقلابی لیڈر بنانا کوئی دانشمندانہ بات نہیں تھی بلکہ دشمنوں کے ہاتھ میں کھیلنے کے برابر ہے- یہی ایک وجہ شائد کچھ پہلے سے طے اقدامات کو جلدی میں پایا تکمیل تک پہنچنے کی وجہ بنی وگرنہ فاٹا اصلاحات بشمول انضمام کئی سال سے دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کا حصہ تھا اور فوج ہی انکے زور دیتی رہی ہے کیونکہ ظاہر ہے وہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو تلف کرنے اور بارڈر کو محفوظ بنانے کے بعد مستقل تو فاٹا میں نہیں رہ سکتی تھی- اور جہاں تک جلسوں میں چند ہزار لوگوں کو اکٹھا کرنے کی بات ہے تو اتنے لوگ تو کوئی چھوٹی موٹی سیاسی پارٹی بھی اکھٹے کر لیتے ہیں جبکہ پی ٹی ایم والوں کے پاس جلسوں کو "رونق" بخشنے کیلئے فوجی آپریشن سے مطاہرہ سینکڑوں خاندانوں کے علاوہ ہزاروں افغانی مہاجرین، وی او اے ڈیوا اور انڈوافغان میڈیا کا اتنا زیادہ سپورٹ ہے- ریاست نے بہرحال انکے سوشل میڈیا پر جاری گھٹیا ملک دشمن اور سماج مخالف پروپیگنڈے اور انکے جلسوں میں علی وزیر جیسے غولخور کے واہیات بکنے کے باوجود کسی بڑے ردعمل سے گزیر کرکے دوراندیشی کا ثبوت دیا اور انکو ایسی ہی دلپشوریوں پر خوش ہونے کیلئے چھوڑ دیا کہ اس سال پورا پاکستان پشاور کے ساتھ عید منانے پر بھی منظور کے "ڈر" سے مجبور ہوا-



Written: by Muhammad Arshad Khan

No comments