Breaking News

I am sorry to say !


(ڈاکٹر سید محمد اقبال)
ملالہ نے بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کہا کہ میرے والدین نے میرا نام افغانستان کی ایک بہادر لڑکی ملالیٔ کے نام پر  رکھا ہے لیکن مالیٔ کی بہادری کی تفصیل بتاتے ہوئے اس نے (آئی ایم سو ساری ٹو سے ) کہا اس سے ملالہ آف سوات اور ملالیٔ آف میوند کا فرق واضح ہوکر سامنے آتا ہے۔ ملالیٔ افغانستان ،میوند کی رہنے والی ایک ۱۷ سالہ بہادر لڑکی تھی ۱۸۸۰ میں جب برطانوی افواج نے افغانستان پر لشکر کشی کی تو ملالیٔ نے دیکھا کہ میوند کے مرد برطانوی افواج کے مقابلے میں کمزور پڑ رہے ہیں تو وہ میدان میں اتری اپنا دوپٹہ سر سے اتار کر جوانوں کو غیرت دلائی اُن کو اپنے آباو اجداد کی بہادری کے قصے سناکر ان کے خون کو گرمایا جنگ کا پانسہ پلٹنے اور برطانوی لشکر کو شکست دینے میں ایسا لازوال کردار ادا کیا کہ لوگ آج بھی اپنی بیٹیوں کے نام ان کے نام پررکھ کر فخر محسوس کرتے ہیں۔ 
لیکن سوات کی جس لڑکی کا نام ملالیٔ آف میوند کے نام پر رکھا گیا ہے آج اسی برطانیہ کی گود میں بیٹھ کر حوالہ دے رہی ہے ۔جس برطانیہ نے ۱۸۸۰ میں افغانستان پر فوج کشی کی۔ملالیٔ آف میوند کی پرجوش تقاریر کی بنا پر اسے ذلت آمیز شکست کا سمناکرنا پڑا۔ ۔ملالہ آف سوات اسی برطانیہ کی پناہ میں ہے جس کی افواج نے افغانستان میں لاکھوں بے گناہ افراد اور اس جیسی ہزارون ملالاوں کا خون بہایا۔یہ افواج آج بھی افغانستان میں موجود ہیں۔ جو مغرب ملالہ کو یک بت بنا کر ہمیں اسے پوجنے کی دعوت دے رہا ہے اُس مغرب کے تمام ممالک پر مشتمل نیٹو افواج کے ڈرون جہاز اس ملالہ آف سوات کے ملک پاکستان کے ہزاروں بے گناہ بوڑھوں عورتوں اور معصوم بچوں کے چیتھڑے اڑانے جیسے ظالمانہ اقدامات میں آج بھی مصروف ہیں، ملالیٔ آف میوند اپنے ملک اپنے ملک اور قوم کے لیے میدان میں نکل آنے والی بہادر لڑکی کا نام ہے۔ اور ملالہ آف سوات اپنی جیسی بے شمار ملالاؤں کا خون کرنے والے قاتلوں سے دولت، اقتدار، شہرت پناہ مانگنے والے ایک لالچی باپ کی بیٹی کا نام ،،،،ملالیٔ آف میوند اپنے مردوں کو برطانیہ کی جارح افواج کے خلاف جنگ پر ابھارا۔ ،، اور ملالہ آف سوات نے ملالیٔ آف میوند کے اس جرأت مندانہ کردار پر برطانیہ سے (آئی ایم ساری ٹو سے ) کہہ کر معذرت کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گویا ملالیٔ آف میوند غلطی پر تھی۔ 
ملالہ آف سوات ! آپ کا نام یقیناً اُس بہادر لڑکی کے نام پر رکھا ہوگالیکن آپ کا کردار اس کے کردار کے بالکل برعکس ہے ۔۔۔ مغرب چاہے تمہیں جتنے بھی انعامات سے نوازے ۔۔۔ یہ انعامات تمہارے کردار کی تبدیلی کا باعث نہیں بن سکتے۔ ۔۔ اگر تمہیں کوئی تمہاری قابلیت کی وجہ سے فوقیت کی حقدار سمجھتا ہے۔ تو پاکستان تم سے زیادہ قابل بچیوں سے بھرا پڑا پے۔۔۔ اگر تم گولی لگنے کی وجہ سے خود کو بہادر سمجھتی ہو تو یہاں تمہارے ملک میں تمھاری جیسی ہزاروں لڑکیوں کے جسم ڈرون حملوں اور بم دھماکوں کے نتیجے میں ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکے ہیں 
آی ایم ساری ٹو سے ملالہ آف سوات ! تم ملالیٔ آف میوند کے بال تک بھی نہیں پہنچ سکتی۔۔۔   

No comments