Breaking News

پیالی میں طوفان، لگ پتہ جائے گا


ذکر کچھ پشتون شہیدوں اور "پنجابی جرنیلوں" کا جنکی وردی کچھ ذہنی بیماروں یا پھر معاشرے کے سیاسی اور فکری غلاظتوں کے گندگی کے ڈھیر پا پھلنے والی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کے مطابق اس ساری دہشتگردی کے پیچھے ہے- انہوں نے تب وطن عزیز کی امن وسلامتی کیلئے لڑتے ہوۓ جانیں دیں جبکہ اپنے افغانی اور ہندوستانی ہمدردوں سمیت سوشل میڈیا پراودھم مچانے والے پسکن ننگیالوں کی تحریک کے کی عمائدین کے عزیز واقارب اور یا پھر انکے بہکاوے میں آکر "معصوم طالبان" یا تو نہتے پشتوں کے گلے کاٹنے میں مصروف تھے اور پھر افغانستان میں چپھے فضل الله اور دوسرے "اثاثوں" کے احمقوں کی جنّت کے حوروں کیلئے اپنے پچھواڑے میں بم رکھ کر پاکستان بھر میں "مرتد عوام" کو اڑانے میں مصروف تھی جن کیلئے ان کے بال بچوں اور رشتہ داروں کو ڈھیر سارے "ڈالرز" ملے جوکہ بلکل بھی "آزاد افغانستان" میں امریکہ کی طرف سے جھونکے گۓ ایک ہزار بلین ڈالر کی طرح حلال ڈالر کی طرح نہیں تھے بلکہ پختونوں کی خون کی قیمت تھی اسلئے انکے گھر والے مسنگ پرسنز کے گھر والوں کی طرح دہشتگردی کے شکار معصوم لوگ نہیں ہیں اور اسی لیے بقول منظیر پسکین فخر افغان و سرحدی گاندھی ثانی وہ "پختونوں کے لوگ نہیں ہیں"- سوشل میڈیا کی دنیا اور حقیقی دنیا کی تلخ حقائق کے فرق کا پتہ ان ننگیالوں کو تب چل جائیگا جبکہ انکے نقیب شہید سے ڈاکٹر نجیب تک کے "٧٠ سالوں کے حساب" کے جواب میں بس صرف انکے چند نعروں کا جواب لیا جائیگا اور وہ بھی کسی فوجی عدالت یا "پنجاب" کی طرف سے نہیں بلکہ ان کروڑوں کی تعداد میں پختون عوام کی طرف سے جنکا یہ "گل خان" کہ مزاق اڑاتے ہیں جنکے نام پر یہ انکے وطن میں افغانستان کے راستے آئ ایک اور گندگی کے کھیل میں مصروف ہیں- خدا کرے کہ یہ یوم حساب آنے سے پہلے چاۓ کے پیالی میں یہ طوفان نہ تھمے لگ پتہ جائیگا-،،،،،،،،،
پاکستانی فوج کی قیادت کا ماضی میں چند سیاسی غلطیوں بلکہ جرائم کا بطور پشتون اور پاکستانی میں خود شدید ناقد ہوں- لیکن پاکستان میں کئی منافع بخش نعروں کے انجام قریب آرہا ہے جنکا ان غلطیوں سے کوئی تعلق نہیں - پھر نہ تو پشتونستان ٹائمز اور ڈیوہ ریڈیو پر انکے تاریک فتح، حسسیں حقانی اور فرحت تاج اینڈرسن جیسے فطری جھوٹے اور بھگوڑے ہمدرد کام آئیںگے، نہ ہی بیرونی ملک پاکستانی سفارت خانوں کے سامنے مظاہروں، فیس بک کے ١٠٠،٠٠٠ لایکس والے پیجوں اور منظوری ٹوپی پہن کر انکے جلسوں کو رونق بخشنے والے افغانی اور لروباری رضاکار ہمنوا کسی نجات کا ذریعہ بن سکیں گے اور نہ ہی یو ٹیوب کے چند گنے چنے کلپ یا فوٹوشاپ میٹریل سے انکا کوئی مقدمہ لڑ سکے گا- چند مسنگ پرسنز کے غمزدہ لواحقین یا آپرشن سے متاثر قبائلیوں کا غم انکے ٣٢٠٠٠ مسنگ لوگوں، دہشتگردی کے پیچھے وردی اور ١٢٠٠ اغوا شدہ خواتین والےعوامی ایف ائی آر میں بار ثبوت ان پر ہے اور اسکیلئے مولانا نصیب گل کی چیک پوسٹ پر تلاشی کے بعد والی بھڑک یا ٹی ٹی پی کے ہاتھوں قتل ہونے معمر کرنل امام کا ٤٥ سال پہلے افغان مجاہدین کو ٹریننگ دینے کے "اعتراف" کی ویڈیو یا پھر مرحوم جنرل حمید گل کا اپنے ریٹائرمنٹ کے ١٥ سال بعد افغان طالبان کیلئے "نرم گوشہ" دنیا کے کسی قانونی یا عوامی عدالت میں انکے الزامات کا ثبوت نہیں ہوسکتا- وہ بھی ان حالات میں جب انکے پیارے وطن اور حامی ملک " ٥٠٠٠ سالہ افغانستان" میں ٧٠ بلین ڈالر خرچ کرکے بھی ہوا سے مدرسے کے بچوں کا قتل عام کرنے والے افغانی چرسی عساکر اور ایک ٹریلین ڈالر خرچ کرنے والی امریکی افواج افغان طالبان کو ایک سیاسی قوت مان کر ان سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہی ہے اور تحریک طالبان کے پاکستان کے افغانستان میں پاک فوج کے خوف بھاگ کر چھپنے والے بھاولے کتوں کا امیر جنکو یہ گلمرجان پاکستان فوج کا اثاثہ کہتے ہیں جب امریکی ڈرون حملے اپنا بیٹا کھوتا ہے تو جواب میں اپنے پیروکاروں کو پاکستانی فوج اور پولیس پر خود کش حملوں کا حکم جاری کرتا ہے- توک کے حساب سے ہتھیار ڈال کر اپنے ہندوستانی اور افغانی آقاؤں کا بھانڈا پھوڑنے والے بلوچ باغیوں کو تو شائد ریاست اور بلوچ قوم معاف کردے لیکن ان گلمرجانوں کو افغانی فساد سے عشروں تک اذیت جھیلنے والی پشتون قوم کبھی معاف نہیں کریگی چاہے انکے غیر ملکی آقا ہو یا نہ ہو- لکھ کے رکھ لیں-

No comments