کراچی میں توانائی کا بحران
(تحریر۔ محسن علی ساجد)
گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا تھا لوڈشیڈنگ کی وجہ سوئی گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے باہمی تنازعات تھے۔اس بارے صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے وفاق کو مسئلہ حل کرنے کیلئے تین خطوط بھی لکھے جس کے بعد وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان شاہد خاقان عباسی نے خصوصی طور پر کراچی کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد تمام مسائل خوش اسلوبی سے طے کیے گئے۔ وفاقی حکومت نے سندھ کے تمام مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر وفاقی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کا انعقاد کیا گیاجس میں پہلی مرتبہ ایک صوبہ کے وزیر اعلیٰ کو مدعو کیا گیا۔ اجلاس میں کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اسباب کا جائزہ بھی لیا گیا اور تفصیلی مشاورت کے بعد کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے درمیان موجود مسائل کو حل کرنے کے لیے حکمت عملی بھی طے کر لی گئی ۔اجلاس میں سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے حکام نے اپنا اپنا موقف پیش کیا ۔ اجلاس میں گورنر سندھ محمد زبیر ، مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ، کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کے حکام و دیگر بھی شریک تھے ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بحران پر وفاق اور سندھ حکومت میں کوئی تنازع نہیں ۔ مل کر شہر کے تمام مسائل بالخصوص پانی و بجلی بحران کو حل کریں گے۔کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کے درمیان جاری مسائل کو حل کر ادیا ۔ کے الیکٹرک کو جتنی گیس کی ضرور ت ہو گی ، وہ سوئی سدرن گیس کمپنی انہیں فراہم کرے گی ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے صاف طور پر کہا کہ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے مشروط ہے ۔شہر میں پانی و بجلی دونوں ہی ملیں گے تاہم پہلے بجلی کی جانب توجہ مرکوز ہے کیوں کہ پانی کی فراہمی بھی بجلی سے ہی مشروط ہے۔ وزیر اعظم نے واضح کردیا کہ حکومت کا کے الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگر سندھ حکومت کہے تو وفاق گرین لائن منصوبے کو بسیں بھی دینے کے لیے تیار ہے ۔سیاسی وسماجی حلقوں کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ کراچی کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے ،اُمید واثق ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے بعد تمام معاملات خوش اسلوبی سے چلائے جائینگے اور عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دی جائیگی۔اداروں کو بھی چاہیے کہ آپس کی چپقلش چھوڑ کر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوششیں کریں تاکہ عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات مل سکے۔توانائی بحران کے خاتمے کیلئے موجودہ جمہوری حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جہاں پنجاب میں توانائی بحران کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے وہاں دوسرے صوبوں میں بھی قابل قدر اقدامات کئے گئے۔دوسری جانب سی پیک منصوبہ جو کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنے میں کلیدی کردار اداکررہا ہے اپنی تکمیل کی جانب گامزن ہے ، سی پیک کی مدد سے پاکستان ترقی کا مرکز بن جائے گا اور 2050ء تک ایشیاء عالمی معیشت کی شرح نمو میں 52 فیصد حصے کا شراکت دار بھی ہوگا۔ سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ابتداء پاکستان کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور نت نئی ایجادات کے باعث دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور یہ ایجادات کی صدی ہے لہذا ہمیں بھی تیز تر ترقی کے اس سفر میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انتخابات کا مرحلہ بھی قریب ترین ہے ،اُمید واثق ہے کہ عام انتخابات کا مرحلہ بھی خوش اسلوبی سے طے ہوگا ،نگران سیٹ اپ کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں ۔نگران سیٹ اپ کیلئے حکومت اور اپوزیشن نے مل کر فیصلہ کرناہے ٗامید ہے حکومت اور اپوزیشن مشاورت سے نگران وزیراعظم کاتقرر کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔وفاقی حکومت اپنا آخری بجٹ بھی قانون اور پارلیمان کے قوانین کے مطابق پیش کرے گی۔
گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور سوئی گیس کی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا تھا لوڈشیڈنگ کی وجہ سوئی گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے باہمی تنازعات تھے۔اس بارے صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے وفاق کو مسئلہ حل کرنے کیلئے تین خطوط بھی لکھے جس کے بعد وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان شاہد خاقان عباسی نے خصوصی طور پر کراچی کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد تمام مسائل خوش اسلوبی سے طے کیے گئے۔ وفاقی حکومت نے سندھ کے تمام مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر وفاقی کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کا انعقاد کیا گیاجس میں پہلی مرتبہ ایک صوبہ کے وزیر اعلیٰ کو مدعو کیا گیا۔ اجلاس میں کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اسباب کا جائزہ بھی لیا گیا اور تفصیلی مشاورت کے بعد کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے درمیان موجود مسائل کو حل کرنے کے لیے حکمت عملی بھی طے کر لی گئی ۔اجلاس میں سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے حکام نے اپنا اپنا موقف پیش کیا ۔ اجلاس میں گورنر سندھ محمد زبیر ، مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ، کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کے حکام و دیگر بھی شریک تھے ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بحران پر وفاق اور سندھ حکومت میں کوئی تنازع نہیں ۔ مل کر شہر کے تمام مسائل بالخصوص پانی و بجلی بحران کو حل کریں گے۔کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کے درمیان جاری مسائل کو حل کر ادیا ۔ کے الیکٹرک کو جتنی گیس کی ضرور ت ہو گی ، وہ سوئی سدرن گیس کمپنی انہیں فراہم کرے گی ۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے صاف طور پر کہا کہ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے مشروط ہے ۔شہر میں پانی و بجلی دونوں ہی ملیں گے تاہم پہلے بجلی کی جانب توجہ مرکوز ہے کیوں کہ پانی کی فراہمی بھی بجلی سے ہی مشروط ہے۔ وزیر اعظم نے واضح کردیا کہ حکومت کا کے الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگر سندھ حکومت کہے تو وفاق گرین لائن منصوبے کو بسیں بھی دینے کے لیے تیار ہے ۔سیاسی وسماجی حلقوں کی جانب سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دورہ کراچی کو خوش آئند قرار دیا جارہا ہے ،اُمید واثق ہے کہ وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے بعد تمام معاملات خوش اسلوبی سے چلائے جائینگے اور عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات دی جائیگی۔اداروں کو بھی چاہیے کہ آپس کی چپقلش چھوڑ کر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوششیں کریں تاکہ عوام کو لوڈشیڈنگ سے نجات مل سکے۔توانائی بحران کے خاتمے کیلئے موجودہ جمہوری حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں جہاں پنجاب میں توانائی بحران کے خاتمے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے وہاں دوسرے صوبوں میں بھی قابل قدر اقدامات کئے گئے۔دوسری جانب سی پیک منصوبہ جو کہ پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط کرنے میں کلیدی کردار اداکررہا ہے اپنی تکمیل کی جانب گامزن ہے ، سی پیک کی مدد سے پاکستان ترقی کا مرکز بن جائے گا اور 2050ء تک ایشیاء عالمی معیشت کی شرح نمو میں 52 فیصد حصے کا شراکت دار بھی ہوگا۔ سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا ابتداء پاکستان کی تقدیر بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دنیا میں تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور نت نئی ایجادات کے باعث دنیا تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور یہ ایجادات کی صدی ہے لہذا ہمیں بھی تیز تر ترقی کے اس سفر میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انتخابات کا مرحلہ بھی قریب ترین ہے ،اُمید واثق ہے کہ عام انتخابات کا مرحلہ بھی خوش اسلوبی سے طے ہوگا ،نگران سیٹ اپ کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں ۔نگران سیٹ اپ کیلئے حکومت اور اپوزیشن نے مل کر فیصلہ کرناہے ٗامید ہے حکومت اور اپوزیشن مشاورت سے نگران وزیراعظم کاتقرر کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔وفاقی حکومت اپنا آخری بجٹ بھی قانون اور پارلیمان کے قوانین کے مطابق پیش کرے گی۔


No comments