رحمان بابا عرس اور مشاعره
پپشتو زبان کےمعروف صوفی شاعر عبدالرحمن بابا کے تین روزہ سالانہ عرس کا باقاعدہ آغاز کیا گیا پہلے روز ختم قران اور دعا کے بعد مزار پر پھولوں کی چادرچڑھائی گئی۔
دوسرےروز آرکائیو ہال میں صبح نو بجے سیمینار منعقد کیا گیا جبکہ اتوار کو رحمان بابا کمپلکس میں اختتامی تقریب ہوئی جہاں مشاعرہ بھی ہوا۔ رحمان بابا کا تعلق مہمند قبیلے سے ہے۔ وہ 1650عیسوی میں پشاور شہر کے جنوب مشرق میں واقع ہزارخوانی میں پیدا ہوئے جبکہ وفات 1715ء میں ہوئی۔ اُن کا مزار ہزارخوانی پشاور میں ہے۔ عبدالرحمان بابا کو اسلامی فقہ اور تصوف پر بھی عبور حاصل تھا جس کی وجہ سے بابا کی شاعری میں اسلامی تعلیمات، امن اور برداشت کا درس ملتا ہے۔ رحمان بابا کا مجموعہ کلام "دیوان عبدالرحمان" کے نام سے شائع ہوچکا ہے جس میں پانچ ہزار کے قریب اشعار ہیں۔
1962ء سے رحمان بابا کا تین روزہ عرس ہرسال باقاعددگی سے منایا جاتا ہے جس میں دودن مشاعرہ اور ایک دن دوسری تقریبات کیلئے مختص ہوتا ہے۔جبکہ گزشتہ کئی سال سے جبکہ امن و امان کے حوالے سے حالات خراب تھے۔مزار پر مشاعرہ اور عرس بند کر دیے گئے تھے لیکن امن بحال ہونے کے بعد یہ رونقیں دوبارہ بحال ہوئیں۔ عرس کے دوسرے اور تیسرے دن عام لنگر تقسیم کیا گیا اور پشتو کے روائتی تالوں پر رحمان بابا کی شاعری گائی گئی جبکہ عقیدت مندوں نے ڈھول کی تھاپ پر دھمال بھی کیا۔ رحمان باباکمپلکس کو دہشت گردوں نے 4مارچ 2009ء کو بارودی مواد سے مکمل طور تباہ کر دیا تھا جس کو 39ملین روپے کے لاگت سے دوبارہ تعمیر کیا گیا اور5 مارچ 2012 کو زائرین کے لئے دوبارہ کھول دیا گیا۔ پچھلے کئی سالوں سے علاقے میں خراب امن وامان کے حالات اور رحمان بابا کے مزار کو بارودی مواد سے نقصان پہنچنے کے بعد عرس کی سرگرمیاں کچھ حد تک متاثر ہوئی تھیں اور زیادہ سرگرمیاں کمپلکیس کے بجائے دوسرے مقامات پر منعقد کی جاتی رہی ہیں۔ مگر حکومت کی طرف سے پویس کی طعیناتی کے علاوہ رضاکاروں کی جماعت بھی موجود تھی جنہیں یہاں "خاکساروں کی جماعت" کہا جاتا ہے جو مزار کی حفاظت کے علاوہ دیگر انتظامات کی بجا آوری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ یہاں آئے ہوئے عقیدت مند بیازبین ملنگ نے امن وامان کی صورت حال کے بارے میں کہا کہ 2009 میں ہونے والے دھماکے سے قبل یہاں قوالی اور مشاعرہ ہوتا تھا اور ’’یہاں عرس کے دنوں میں عید کا سماں ہوتا تھا۔ مگر اب کئی سالوں کے بعد بھی یہاں لوگوں میں ایک خوف بایا جاتا ہے۔‘‘ مزار کے قریب ایک لائبریری بھی بنائی گئی ہے جس میں رحمان بابا کے اشعار اور زندگی سے متعلق کتابوں کے علاوہ پشتو ادب کے کئی دوسرے نامور لکھاریوں کی کتابیں بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ یہاں عبدالرحمان بابا کی شخصیت کے حوالے سے پروگرام و سیمینار منعقد کرنے کی غرض سے ایک ہال بھی قائم کیا گیا ہے مگر وہاں کرسیاں ، بجلی اور ساونڈ سسٹم جیسی سہولیا ت کی عدم موجود گی کی وجہ سے تقریبات کا انعقاد ممکن نہیں۔منتظمین کے مطابق سالانہ عرس کے انعقاد کیلئے صوبائی حکومت نے ایک لاکھ روپے جاری کئے ہیں۔رحمان ادبی جرگے نے رواں عرس میں خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں کے علاوہ افغانستان سے آنے والے مہمانوں کے رہائش کیلئے بھی انتظام کیا ہے۔

Traktor Pro Crack
ReplyDeletenorton internet security crack Thanks for sharing such great information, I highly appreciate your hard-working skills which are quite beneficial for me.
ReplyDeletemorphvox pro crack This article is so innovative and well constructed I got lot of information from this post. Keep writing related to the topics on your site.
ReplyDeleteThanks for this post, I really found this very helpful. And blog about best time to post on cuber law is very useful. coreldraw-graphics-suite-crack
ReplyDelete