Breaking News

عطائی ڈاکٹروں کے خلاف ایکشن خوش آئند لیکن ؟






                   (تحریر: ساجد علی مومند)
ویسے تو ڈاکٹری یا طب ایک مقدس اور معزز پیشہ ہے جسکی اہمیت و افادیت سے کوئی بھی انکار نہیں کرتا ہر شعبہ ہاۓ زندگی اور عمر کے لوگوں کو انکی ضرورت پیش اتی ہے صحت اور بیماری تو اللہ تعالی کے اختیار میں ہے لیکن علاج سنت نبوی ہے و اذ مرضت فھوا یشفینا اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی شفا دیتا ہے بیماری ٹھیک ہوتی ہے یا نہیں ہر شخض ڈاکٹر کے پاس جانے کا تگ و دو کرتا ہے لیکن اس مقدس پیشے میں بھی ایسی کالی بھڑیا موجود ہیں اللہ تعالی انکو نیکی کی ہدایت نصیب فرمائیں جو غریب مریضوں کو ایسے فضول ٹیسٹ اور دو نمبر دوائی تجویز کر دیتے ہیں جو انکو سرے سے لکھنے کی ضرورت نہیں ہوتی خیر یہ تو الگ بات لیکن ملک کے دیگر علاقوں میں بالعموم اور خاص کر فاٹا میں اس مقدس پیشے کو بدنام کرنے اور انسان جیسے قیمتی زندگی سے کھیلنے والے عطائی ڈاکٹر ہر بازار اور دیہات میں موجود ہے جنکو دیہات میں بڑے پیار سے ڈاکٹر کا نام لیا جاتا ہے بعض علاقوں میں اساتذہ کرام جنکا بنیادی کام بچوں کو پڑھانا ہے انہوں نے بھی اس منافع بخش کاروبار کو شروع کیا ہے ان تمام کا واحد مقصد پیسہ کمانا اور بٹورنا ہے ڈاکٹری کے کورسزاور امتحانات تو بڑی بات اگر اکثریت کی تعلیمی قابلیت کا اندازہ بھی لگایا جاۓ تو انشااللہ ان میں سے اکثر کی تعلیمی قابلیت مڈل سے لیکر FA سے ذیادہ نہیں ہوتی یہ عطائی ڈاکٹر روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں انجکشن مریضوں کو لگا لیتے ہیں جو مرض ٹھیک کرنے کی بجاۓ انکے مضر ثرات اس سے بدرجہاں ذیادہ ہے اس کے علاوہ ہیپاٹاٹس اور HIV کی پھیلاو میں بھی انکا بڑا عمل دخل ہے اس کے علاوہ یہ حضرات نہ تو مرض کی تشخیض کرتے ہیں نہ کوئی ٹیسٹ یا ایکسرے کہیں سے کروانے دیتے ہے اور نہ انکو سمجھنا اتا ہے جبکہ بعض تو ایسے بھی ہیں کہ دوائی پر مختلف نشانات کی مدد سے مریضوں کو دوائی تجویز کرتے ہیں ادھر ایک ذکر ضروری سمجھتا ہوں کہ فاٹا اور بلخصوص مہمند میں ایسے دور دراز علاقے بھی موجود ہے کہ یہاں پر نہ تو کوئی ہسپتال ہے اور نہ کوئی ڈاکٹر اگر ڈسپنسری کہیں موجود بھی ہے تو رات کے وقت ڈاکٹر موجود نہیں ہوتا ایسے علاقوں سے موجود حالات میں رات کے وقت مریض کو ہیڈ کوارٹر یا پشاور لے جانا لوہے کے چنے چبوانے کے مترادف ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے علاقوں میں حکومت ڈاکٹروں کی ڈیوٹی یقینی بنائیں اور عوام کو بہتر سہولیات دینے کے لیے رات کے وقت بھی اضافی ڈاکٹر تعینات کر کے بہتر سہولیات مہیا کیا جاے تا کہ عوام کو صحت جیسی بنیادی ضرویات گھروں کی دلہیز پر میسر ہو سکیں اور انسان جیسے قیمتی جانوں سے کھیلنے والے عطائیوں کا خاتمہ ہو سکیں ۔

No comments