Breaking News

ایک کڑوی حقیقت




                                                                                               
                   (بشکریہ:    محترمہ ساجدہ احمد)


یہ ایک کڑوی حقیقت ھے کہ ھماری قوم سوئی ھوئی ھے اسی لےلئے لوگوں کی اکثریت کوملکی حالات و واقعات سے دلچسپی نھیں ھے ، 1947 سے پہلے ایک قوم کو ملک کی تلاش ھو گی کہ انھوں نے ہر قربانی دی عزت مال اپنے ابائی جائداد ورثہ سب چھوڑ دیا اس ملک کو پانے کے لیئے – لیکن آج اسی ملک کو ایک قوم کی تلاش ھے کیونکہ یہ قوم وہ نھیں رھی جس کو محنت قربانیوں سے حاصل کئے گئے وطن کے زرے زرے کی دیانت داری سے دلجمعی سے اور محبت سے حفاظت کی ضرورت ھے جس کے تحت اس ملک کا وجود ھوا تھا آج ھم لوگ اس شوق ولولہ سے محروم ھیں ہم لسانیت پر قومیت پر صوبایت پر سیاست پر مسلک پرستی فرقہ واریت پت تقسیم ہو چکے ہیں ہم میں وہ اتحاد وہ جزبہ باقی نہیں رہا جس کے تحت ملک اور قومیں ، معاشرے ترقی کرتے ھیں ھمارا معاشرہ نا سمجھ بچے کی ماند ھو چکا ھے ھم اپنی مذھبی سماجی معاشرتی اقدار کو کھو رھے ھیں پاکستانی عوام صرف افراد کا ھجوم بن کر رہ گئی ھے اور اس شعور سے عاری کہ ھمیں کیا کرنا ھے اپنے اپنے مقاصد میں مگن سب مختلف سمتوں میں بھٹکتے جا رھے ھیں جس کا فایدہ ہمارے دشمن بھرپور طریقے سے اُٹھا رہے ہیں ھمیں اپنے آیئنی حقوق کی خبر نھیں اپنی زمہ داریوں کی خبر نھیں اپنے کام کو زمہ داری اور دیانت کے ساتھ انجام دینے کی فکر نھیں یہ کسی ایک طبقہ میں نھیں ھے اوپر سے لے کر نچلے طبقے تک یہی حال ھے اسی وجہ سے بے شمار مسائل پیدا ھو رھے ھیں رشوت ، اقربا پروری ، جہالت ، دہشت گردی مذہب سے دوری فرقہ واریت ، گروپ بندی ، نسل پرستی ، بنیادی سہولیات کا فقدان سب ھماری قوم کی بیداری سے وابستہ مسائل ھیں ھم میں سے اکثریت کو معلوم نھیں ھے کہ سیاست میں آئے چند لوگ ھمارے لیڈر بن کر ملک اور ملک کے وسائل کے ساتھ کیسا گھناونا کھیل کھیل رھے ھیں ، ھماری قوم کا حال اس مسافر کی طرح ھے جو سفر تو کرنا چاھتی ھے لیکن اسے صحیح سمت کا پتا نھیں ھے کہ کس طرف یا کس طرح منزل پر پہنچا جائے ، اور یہ سب جب تک ھوتے ھی رہنا ھے جب تک ھم عوام بیدار نا ھوں اپنے انفرادی مسائل میں ھی نا الجھے رھیں – بلکہ خود کو زمہ دار پاکستانی ھونے کے لئے عمل میں اتریں اپنے آئینی قانونی انسانی حق کو پہنچانیں اور اپنے دنیاوی آقاؤں سے جواب طلب کرنے کی جرت پیدا کریں تاکہ وہ پھر ایسے اقدام ھی کریں جن سے ان کو قوم کی عدالت میں مجرم نا بننا پڑے خدا کرے ایسا ھو ھماری قوم بیدار ھو اپنے لئے اپنے ملک کے لئے اپنے کل کے لئے ، یہ بیداری ضروری ھے ورنہ ھم اپنے کی ملک میں قیدیون کی سی زندگی گرانے پر مجبور رھیں گے اور چند لوگوں کا حکمران ٹولہ ھم پر حکومت کر کے مزے ؒلوٹتا رھے گا ھمارے قیمتی وسائل سے صرف اپنی ھی نسلیں سنوارتا رھے گا اور ھم اسی طرح روٹی روزی کو ترستے بھوک ، افلاس ، جہالت ، دہشت گردی ، بے راروی ، آپس کے جھگڑوں میں الجھے رھیں گے
ھمارے ملک پاکستان میں کرپشن ، بد عنوانی ،رشوت ،اقربا پروری ، قتل غارت گری ، عدم برداشت ، لاقانونیت ، انتہا پسندی جیسی بیماریاں جڑ پکڑ چکی ھیں جس کی وجہ سے کڑوڑوں زندگیوں کا جینا محال ھو ا ھے یہ بات تو طے ھے کہ تبدیلی ضروری ھے اس نظام میں جس کی وجہ سے امیر ،امیر تر ھو رہا ھے غریب ، غریب تر ھو رہا ھے ، کوئی اعلی تعلیم کو ترس رہا ھے کوئی تعلیم لے کر بھی بے روزگار ھے ، انصاف کے معاملے میں بھی غریب کی شنوائی نا ھونے کی وجہ سے وہ مظلوم ھو کر بھی مجرم گردانا جاتا ھے ، شریف ھو کر زندگی گزارنا ناممکن ھو چلا ھے ، اس کا سد باب کیسے ھو گا کیا ھم آزمائے ھوئے لوگوں کو ھی بار آزماتے ھوئے اپنی نا سمھجی کی زندگی گزارتے رھیں گے ؟؟ ھمیں تبدیلی تو چاھئے لیکن صحیح سمت کا اندازہ نھیں رکھے ھیں ھم لوگ سب لوگ تنگ ھیں اس ماحول سے اس سسٹم ،نظام سے ، لیکن کسی نا کسی کو تو پہل کرنا ھے باہر نکلنا ھے اس نظام کے خلاف ۔ نا انصافی کے خلاف ظالموں کا محاصرہ کرنا ھے ، ان کو سزا دینا ھے ، ملک کی بقا اسی میں ھے کہ ہر ظالم غدار کا احتساب کیا جائے اور کسی کو چھوٹ نا دی جائے خوا ہ وہ اقتدار میں ھو یا نھیں ، اقتدار میں ھونا تو شرافت و اعلی کردار ، دیانت دار ھونے کا معیار نھیں ھوتا ،

No comments