غزل

غزل
ہے جو رنگ و بو کا یہ قافلہ ، تیری زندگی میری زندگی
یہ محبتوں کا ہے سلسلہ ، تیری زندگی میری زندگی
تیری آنکھیں جو میرے دل میں ہیں میرا دل جو ہے تیری آنکھوں میں
ایک دوسرے کو ہے حوصلہ ، تیری زندگی میری زندگی
شامِ غم بھی ہے شب غم بھی ہے مگر ایک صبح امید میں
نیا جوش ہے نیا ولولہ ، تیری زندگی میری زندگی
کبھی وصلتوں کی مٹھاس ہے کبھی رات یونہی اداس ہے
میرا تجھ سے ، مجھ سے تیرا گلہ ، تیری زندگی میری زندگی
تیرے درد کا مسیحا بنوں مرے غم کا تو بنے چارہ گر
نیک خواہشوں کا تبادلہ ، تیری زندگی میری زندگی
تیرے رنگ و خوں سے غرض نہیں کوئی اس سے بڑھ کے مرض نہیں
ہے برابری کا معاملہ ، تیری زندگی میری زندگی
یہی حسن ہے یہی عشق ہے یہی وصل ہے یہی ہجر ہے
یہ محبؔ حبیب میں فاصلہ ، تیری زندگی میری زندگی
No comments