غزل
غزل
جتنے جتنے فاصلے بڑھتے گئے
اتنے اتنے ولولے بڑھتے گئے
راہ سے بھٹکے ہوئے چلتے رہے
گو, سروں کے قافلے بڑھتے گئے
روز پڑتا قاتلوں سے واسطہ
روز اپنے حوصلے بڑھتے گئے
دوستوں نے کیں جفا کی بارشیں
خود وفاؤں کے صلے بڑھتے گئے
باہمی باتیں ملاقاتیں نہ تھیں
اس لیے شکوے گلے بڑھتے گئے
راہِ عشق آسان سمجھے تھے محبؔ
ہر قدم پر مرحلے بڑھتے گئے
جتنے جتنے فاصلے بڑھتے گئے
اتنے اتنے ولولے بڑھتے گئے
راہ سے بھٹکے ہوئے چلتے رہے
گو, سروں کے قافلے بڑھتے گئے
روز پڑتا قاتلوں سے واسطہ
روز اپنے حوصلے بڑھتے گئے
دوستوں نے کیں جفا کی بارشیں
خود وفاؤں کے صلے بڑھتے گئے
باہمی باتیں ملاقاتیں نہ تھیں
اس لیے شکوے گلے بڑھتے گئے
راہِ عشق آسان سمجھے تھے محبؔ
ہر قدم پر مرحلے بڑھتے گئے
No comments