غزل
غزل
دہرِ حسرت بزمِ ماتم ہوگئی
ہر قسم خواہش میری کم ہوگئی
پیاس حد سے بڑھ گئی ہے پیار کی
پر میری قسمت تو شبنم ہوگئی
ڈر ابھی باقی نہ دوزخ کا رہا
زندگی اپنی جہنم ہوگئی
گلشنِ ہستی میں اُڑتی خاک ہے
نیّتِ انساں جو برہم ہوگئی
ہائے رے پختون تیرا دبدبہ
کوہ سی گردن تھی جو خم ہوگئی
رنگ برنگی محفلوں کے بعد بھی
ایک تنہائی سی ہمدم ہوگئی
مسکراؤ بھی محبؔ تو کیا ہوا
شاعری فریادِ عالم ہوگئی
دہرِ حسرت بزمِ ماتم ہوگئی
ہر قسم خواہش میری کم ہوگئی
پیاس حد سے بڑھ گئی ہے پیار کی
پر میری قسمت تو شبنم ہوگئی
ڈر ابھی باقی نہ دوزخ کا رہا
زندگی اپنی جہنم ہوگئی
گلشنِ ہستی میں اُڑتی خاک ہے
نیّتِ انساں جو برہم ہوگئی
ہائے رے پختون تیرا دبدبہ
کوہ سی گردن تھی جو خم ہوگئی
رنگ برنگی محفلوں کے بعد بھی
ایک تنہائی سی ہمدم ہوگئی
مسکراؤ بھی محبؔ تو کیا ہوا
شاعری فریادِ عالم ہوگئی
No comments