مفادات کی جنگ اور فاٹا
تحریر: ساجد خان مومند ،
فاٹا وہ بدقسمت علاقہ ہے جس کے عوام روز اول ہی سے دوسروں قبائل کی طرف سے وہ احتجاج سامنے نہیں آرہا ۔ ادھر مدعی سست گواہ چست کے مصداق اچھی طرح واضح ہوتا ہے جن کا مسلہ یا مطالبہ ہے ان میں اکثریت کو خبر تک نہیں جبکہ آٹے میں نمک کے برابر لوگ انضمام یا الگ صوبے یا کونسل کی بات کرتے ہیں یہاں پر اگر ہر ایک کے مفادات اور نقصانات کا ذکر کیا جاۓ تو برا نہیں ہو گا تقریبا دس سال تک قبائلی عوام کے جو گلے کاٹے جارہے تھے اس وقت سیاسی پارٹیاں کدھر تھیں قبائیلی عوام کو جو بموں پر اڑایا جارہا تھا سیاسی پارٹیوں کے لیڈرز نے کیوں آواز نہیں اٹھاییٔ لاکھوں قبائل کو IDPs ہونے کی صورت میں کسی نے پوچھا تک نہیں خودکش حملوں کی صورت میں انکو اپنی فکر لاحق تھی اس مشکل وقت میں انہی قومی مشران نے جانوں کے نظرانے پیش کیں اب امن جو لوٹ آیا تو ان سے پوچھے بغیر سندھ ۔ پنجاب اور کے پی کے، کے لیڈرز اور عوام اپنے مفادات کی خاطر فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف فیصلے کرتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر فاٹا کے عوام متفقہ طور پر ایک فیصلہ خواہ جو بھی ہو، کرے تو مشترکہ فیصلہ قبائل کے بہتر مفاد میں ہو گا اس کے علاوہ تمام کو پارٹیوں کوعوام کے مفاد کے بجاۓ اپنے مفاد کی فکر لاحق ہے۔
کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں یا ان سے کھیلنے کا کام لیا جاتا ہے اور جب گیم اوور ہو جاتا ہے تو ان کی حواس خمسہ کام شروع کر دیتی ہیں گزشتہ کچھ عرصے سے فاٹا اصلاحات پر سیاسی پارٹیوں کی طرف سے سیاست کا کھیل جاری ہے اور ہر سیاسی پارٹی کریڈٹ اپنے نام لینے کی کوشش کرتی ہے حکومت کی طرف سے آنکھ مچولی اور حکومت میں شامل اتحادی بل کو ایجنڈے سے نکالنے یا ناکام کرنے پر سیاست چمکا رہے ہیں جبکہ لاکھوں
فاٹا وہ بدقسمت علاقہ ہے جس کے عوام روز اول ہی سے دوسروں قبائل کی طرف سے وہ احتجاج سامنے نہیں آرہا ۔ ادھر مدعی سست گواہ چست کے مصداق اچھی طرح واضح ہوتا ہے جن کا مسلہ یا مطالبہ ہے ان میں اکثریت کو خبر تک نہیں جبکہ آٹے میں نمک کے برابر لوگ انضمام یا الگ صوبے یا کونسل کی بات کرتے ہیں یہاں پر اگر ہر ایک کے مفادات اور نقصانات کا ذکر کیا جاۓ تو برا نہیں ہو گا تقریبا دس سال تک قبائلی عوام کے جو گلے کاٹے جارہے تھے اس وقت سیاسی پارٹیاں کدھر تھیں قبائیلی عوام کو جو بموں پر اڑایا جارہا تھا سیاسی پارٹیوں کے لیڈرز نے کیوں آواز نہیں اٹھاییٔ لاکھوں قبائل کو IDPs ہونے کی صورت میں کسی نے پوچھا تک نہیں خودکش حملوں کی صورت میں انکو اپنی فکر لاحق تھی اس مشکل وقت میں انہی قومی مشران نے جانوں کے نظرانے پیش کیں اب امن جو لوٹ آیا تو ان سے پوچھے بغیر سندھ ۔ پنجاب اور کے پی کے، کے لیڈرز اور عوام اپنے مفادات کی خاطر فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف فیصلے کرتے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر فاٹا کے عوام متفقہ طور پر ایک فیصلہ خواہ جو بھی ہو، کرے تو مشترکہ فیصلہ قبائل کے بہتر مفاد میں ہو گا اس کے علاوہ تمام کو پارٹیوں کوعوام کے مفاد کے بجاۓ اپنے مفاد کی فکر لاحق ہے۔
کے ہاتھوں میں کھیلتے ہیں یا ان سے کھیلنے کا کام لیا جاتا ہے اور جب گیم اوور ہو جاتا ہے تو ان کی حواس خمسہ کام شروع کر دیتی ہیں گزشتہ کچھ عرصے سے فاٹا اصلاحات پر سیاسی پارٹیوں کی طرف سے سیاست کا کھیل جاری ہے اور ہر سیاسی پارٹی کریڈٹ اپنے نام لینے کی کوشش کرتی ہے حکومت کی طرف سے آنکھ مچولی اور حکومت میں شامل اتحادی بل کو ایجنڈے سے نکالنے یا ناکام کرنے پر سیاست چمکا رہے ہیں جبکہ لاکھوں
No comments