”زندہ حقیقت “
(تحریر: سعید باچا)
تحریک انصاف وہ سیاسی جماعت ھے جسے اگر سیاسی جماعتوں کے گلے کی ھڈی کہا جاۓ توشاید مغالطہ نہ ھوگا کیونکہ جس طرح 2018 کے عام انتحابات میں پی ٹی آٸی نے 72 سال سے سیاسی اجارہ داروں کی سیاست کا جنازہ نکال کر زمین بوس کردٸیے وہ ”ھونی“ ھو کر بھی ان ھونی لگتی ھے۔۔۔وطن عزیز میں تبدیلی کا منشور لیکر کم وقت میں انقلابی کامیابیاں سمیٹنے والے عمران خان وہ خوش قسمت سیاسی ھیرو ھے جس کاووٹر اس کیلٸے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا جو پیداٸشی یعنی 18 سال کا ھوتے ہی خود بخود ووٹر بن جاتا ھے اور ان کی دوسری بڑی خوش قسمتی کہ جیسے جیسے ان کے ووٹر بڑھتے ھیں مخالف سیاسی جماعتوں کے ووٹر(بوڑھے ھو کر دارفانی سے کوچ کر جاتے ھیں)گھٹتے ھیں۔مخالف سیاسی جماعتوں کے سیاسی آرا تحریک انصاف کے سربراہ کے بارے میں مختلف ھیں کوٸی اسے یہودی ایجنٹ قرار دینے پر مصُر ھے تو کسی کی نظر میں یہ ڈھیر ساری شادیوں و طلاقوں کا شوقین ھے۔کوٸی اسے آرمی کا چیلا ثابت کرنے پر تلا ھے توکوٸی اسے خفیہ ایجنسیوں کا مہرہ قرار دے رھے ھیں ۔۔۔؟مختصر یہ جتنے منہ اتنی باتیں۔۔ تاھم تحریک انصاف کو مرکز و صوبوں میں حکومتیں دینا وہ سوال ضرور ھے جس پر بعض سیاسی جماعتوں کے تحفظات کا حق ”محفوظ“ ھے ۔۔؟ اور سادہ الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ھے کہ عام انتحابات میں تحریک انصاف کی فتح کسی ”سہارے “ کی مرھون منت ھے۔؟ مگر ایک بات اب اٹل ھے کہ آگے تحریک انصاف کو شاید کسی سہارے کی ضرورت ہی نہ پڑے ۔؟ جسطرح 2018 کے عام انتحابات میں ”سہارے“ نے زیادہ ھاتھ پھیر چلانے کی بجاۓ مخالف سیاسی جماعتوں کو ”دبانے“ پر زیادہ وقت صرف کیا کیونکہ پچھلے پانچ سالہ دور حکومت میں تحریک انصاف کے ووٹروں کی عمر تیرہ سال سے بڑھ کر اٹھارہ سال کی ھوگٸ تھی اور تبدیلی کے نظرٸیے سے متاثر نومولود ووٹر گھاگ سیاسی مداریوں کے سبز باغوں کی سیر سے مستثنٰی نکلے اور ان لاکھوں نٸے ووٹروں نے ھی تحریک انصاف کو اقتدار دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا جس کو مخالف سیاسی جماعتیں ”جنات“ کی جانب سے بیلٹ باکس بھرنے پر منحصر کرتے ھیں اس کے باوجود کی ”ان دیکھی مخلوق“ نے ”منتر“ پھونکے ھونگے۔۔؟ مگر باکس بھرنے والی بات میں زیادہ حقیقت نہیں بلکہ یہ تحریک انصاف کے وہ ووٹر ھیں جو انھیں ان کے پانچ سالہ دور حکومت میں بطور بونس ملے۔۔۔۔اور اب ووٹروں کی اگلی فصل آنے کے بعد تحریک انصاف کو کسی ”سہارے“ کی ضروت نہیں پڑے گی۔اور نہ ہی اب آنے والے کسی بھی عام انتحابات میں کوٸی بھی سیاسی جماعت تحریک انصاف کا سامنا کرسکے گی۔۔؟۔۔اور تو اور اگر صورتحال یہی رہی یعنی ووٹر نسل در نسل ان کے ہر دور حکومت میں تیرہ سالہ بچے سے اٹھارہ سالہ نوجوان بن کر شناختی کارڈ بنوانے کے اھل ھوکر ووٹر بنتے رھے اور آٸی آٸی پی ٹی آٸی کا نعرہ مستانہ بلند کرتے رھے تو شنید ھے کہ پاکستان میں 72 سالوں سے جمہوریت و آمریت کا کھیل کھیلنے والی”مخلوق“ بھی +18 ساختہ ووٹروں کے سونامی کے سامنے ھاتھ کھڑا کرنے پر مجبور نظر آٸیں۔۔؟ اور یقیناً یہ کوٸی اتنامشکل بھی نہ ھوگا کیونکہ حقیقی معنوں میں ڈالے گٸے ووٹوں کو کسی بھی طرح ”ادھر اُدھر“ کرنا اب ممکن نہ ھوگا اور نہ ہی عدلیہ و میڈیا کے کردار کو نظر انداز کیا جاسکتا ھے ۔؟ اس لیے ھم کہہ سکتے ھیں کہ تحریک انصاف کی اقتدار کٸ پیڑھیوں پر محیط ھوسکتا ھے اورحکمرانی کی یہی مرحلہ وار طوالت بہت سے سیاسی جماعتوں کی سیاسی موت اور ”بڑوں“ کی بے بسی کا آغاز ثابت ھوگا۔۔۔!!
Saeed Bacha journalist
No comments