Breaking News

شام میں یزیدیت کی انتہا




( غلام حسین محب )

گزشتہ چند روز میں شام کے قصبہ غوطہ پر سرکاری طیاروں کی بمباری سے 500سے زیادہ عام شہری شہید کیے گئے ہیں جن میں سو سے زیادہ بچے شامل ہیں۔گزشتہ سات سال سے جاری شام کی اندرونی لڑائی میں یہ سب سے تباہ کُن بمباری ہے۔لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ شام کے ہمسایہ اسلامی ممالک بے غیرتی اورغفلت کی نیند سے بیدار ہونا تو کیااُن کو احساس تک نہیں ہو رہا کہ اتنی تعداد میں اگر بھیڑ بکریاں بھی مار دیے جائیں توانسان کو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔دوسری سب سے تکلیف دہ بات یہ ہے کہ روس اس جنگ میں براہ راست ملوث ہے اورایک روسی اہم شخص کے مطابق روس اس جنگ میں اپنے دوسو 200نئے ہتھیار بطورآزمائش استعمال کر رہا ہے۔کیا اس سے زیادہ ظلم ہوسکتا ہے کہ بے گناہ انسانوں پر ہتھیار استعمال کرکے تجربات کیے جارہے ہیں۔شامی حکومت کی یزیدیت کی انتہا یہ ہے کہ اس نے روس جیسی طاقت کو اپنے اقتدار بچانے کے لیے استعمال کیااور لاکھوں بے گناہ انسانوں کا خون کیا اور وہ بھی اپنے ہی شامی شہری۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شام کے ہمسایہ ممالک ترکی،سعودیہ، اردن اور دیگر عرب ممالک کہاں سو رہے ہیں کیا اُن میں کوئی انسانی احساس یا غیرت نام کی چیز نہیں یا وہ اپنی عیاشیوں میں اتنے ڈوبے ہوئے ہیں کہ اُن کو اپنے سِوا کچھ نظر نہیں آرہا۔دوسری طرف دنیا بھر کے امن وامان کا ٹھیکہ دار، جمہوریت کا معلم اورانسانیت کا مدرس امریکہ بہادرکی نظر صرف اور صرف ہاکستان پر ہے کہ وہ طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خلاف کچھ نہیں کر رہاجبکہ شام میں ظلم و بربریت اُسے نظر نہیں آرہا۔امریکی تھنک ٹینک اسی کام پر لگی ہوئی ہے کہ مسلمانوں کو اندرونی مسائل، مشکلات اور خانہ جنگی سے دوچار کرکے اپنا مقصد نکالے اس طرح ہر ملک تنہا ہوکر اپنے زخم چھاٹتا رہے گا۔ یہاں پختونوں کو یہ گِلہ رہا ہے کہ اُن پر پنجاب ،سندھ یافورسز کی طرف سے مظالم ڈھائے جارہے ہیں لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ نائن الیون کی سازش کے بعد تمام اسلامی ممالک میں قتل وغارت گری کا پلان بنایا گیا تھا جنہیں آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں مگر کچھ کر نہیں سکتے،اور جو کرسکتے ہیں اُن میں حس اور انسانیت نہیں ورنہ سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک جتنا پیسہ عیاشیوں اور فضولیات پر خرچ کر رہے ہیں اتنا اگر ہمسایہ ممالک کے بے گھر اور مظلوم عوام پر خرچ کرتے تو آج یہ دن دیکھنے کو نہ ملتے۔تمام عرب ممالک میں بادشاہتوں کے خاتمے کے لیے جو انقلابی ہنگامے شروع کیے گئے تھے اکثر ممالک نے عوام کی اکثریت کے سامنے سر تسلیم خم کیا لیکن شامی حکومت ڈٹ گئی اور بشارالاسد نے اپنے والدکی مثال قائم رکھنے کے لیے اپنے لاکھوں عوام کو قتل کیالیکن ان نادان حکمرانوں کے لیے عرض ہے کہ کیا آپ موت سے بچ سکیں گے کیونکہ یہ پیالہ سب نے چھکنا ہے۔تو پھر فرعون کی موت کیوں مرنا چاہتے ہیں کہ دنیا میں بھی ذلالت اور آخرت تو ہے ہی ٹھکانہ جہنم۔شام میں ہونے والے ظلم کی مثال نہیں ملتی جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بشارالاسد اور ساتھی اپنے پیشرو آباو اجداد یعنی یزید اور شمر وغیرہ کی تاریخ کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں لیکن یہ بھی ایک تاریخی حقیقت ہے کہ آج تک ہر ظالم کا انجام عبرتناک اور اندوہناک طریقے سے ہوا ہے ۔ شام میں خصوصاً اور عالم اسلام میں عموماً جس قسم کے مظالم کا آغاز ہوچکا ہے تو اب قیامت قائم ہونے میں تھوڑے دن رہ گئے ہیں کیونکہ حضرت محمدﷺ نے شام ہی بارے میں فرمایا ہے کہ جب شام میں لوگ ہلاک ہونے لگے تو یہی دنیا کے خاتمے کا وقت ہے۔کیونکہ جب مسلمان دنیا میں انسانیت کا راستہ چھوڑ کر گمراہ ہوجائے تو پھر دنیا کے باقی رہنے کا جواز ختم ہو جاتا ہے۔جبکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بندگی اورانسانوں کے ساتھ حسنِ سلوک کے لیے بنایا ہے ۔

No comments